رکن پارلیمان امتیاز جلیل نے گھاٹی انتظامیہ سے جنگی پیمانے پر خامیوں کو دور کرنے پر زور دیا اور اندیشہ ظاہر کیا کہ عوامی خدشات کو دور نہیں کیا گیا تو حالات بگڑ سکتے ہیں۔ ایم آئی ایم نے پرائیویٹ ہسپتالوں میں خدمت بحال کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
کورونا کے مریضوں کی اموات اور گھاٹی انتظامیہ کی لاپروائی کو لے کر عوامی حلقوں میں برہمی بڑھتی جارہی ہے۔ مہلوکین کے رشتے داروں کا الزام ہے کہ چوبیس گھنٹے گزر جانے کے باوجود لاش ورثاء کے سپرد نہیں کی جارہی ہے ۔
عوامی خدشات کو لےکر رکن پارلیمان امتیاز جلیل اور ایم آئی ایم رہنماؤں نے میڈیکل انتظامیہ سے نمائندگی کی اس موقع پر ہسپتال انتظامیہ نے اعتراف کیا کہ گھاٹی دواخانے میں دوران علاج ہلاک ہونے والے ہر مریض کو کورونا سے متاثرہ تصور کیا جا رہا ہے رکن پارلیمان امتیاز جلیل نے گھاٹی انتظامیہ کے اس رویے پر سخت اعتراض کیا۔ ان کا کہنا ہیکہ خامیوں کو دور نہیں کیا گیا تو حالات کشیدہ ہو سکتے ہیں۔
اورنگ آباد شہر میں کورونا مہلوکین کی تعداد ساٹھ سے زیادہ ہوگئی ہے جن میں 95 فیصد مریض گھاٹی دواخانے میں ہلاک ہوئے جبکہ دیگر ہسپتالوں میں مہلوکین کی تعداد محض دوسے تین ہیں ایسے میں گھاٹی دوا خانے میں علاج کے لیے آنے والے افراد کے رشتے داروں میں کافی برہمی دیکھی جا رہی ہے۔
متاثرین کے رشتہ داروں کا دعوی ہیکہ دواخانے میں سہولیات کے نام پر گمراہ کیا جارہا ہے جبکہ مریض کسی حالت میں رشتےداروں کو اس کا علم نہیں ہو رہا ہے عوامی نمائندوں نے بھی گھاٹی انتظامیہ پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
اورنگ آباد شہر کے تمام نجی ہسپتال بند ہے اور کسی بھی مرض میں مبتلا مریض کو گھاٹی دواخانے منتقل کیاجارہا ہے ایم آئی ایم نے پرائیویٹ ہسپتالوں میں فوری خدمات بحال کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ دیگر امراض میں مبتلا افراد کے علاج کو یقینی بنایا جا سکے۔
مراٹھواڑہ کے سب سے بڑے سرکاری ہسپتال گھاٹی میں اب کوئی بھی مریض چھوٹی موٹی بیماری کو لے کر ہسپتال نہیں جارہا ہے لوگوں کو ڈر ہے کہ انہیں بھی کورونا کے نام پر آئسولیشن وارڈ میں نہ رکھ دے۔