اس بات کو لے کر آج ریاست میں سابقہ کانگریس حکومت کی جانب سے دیے گئے مسلم ریزرویشن کی بحالی کا معاملہ طول پکڑتا نظر آ رہا ہے ۔
مسلم ریزرویشن کی بحالی کولے کر ریاست کے سینئر کانگریس رہنما اور سابق کابینی وزیر محمد عارف نسیم خان نے کہا کہ مسلمانوں کے لیے نتائج مایوس کن ہیں نیز سچرکمیشن سمیت ریاست کی محمودالرحمان کمیٹی نے بھی مسلمانوں کو سرکاری نوکریوں اور تعلیمی معاملات میں ریزرویشن دینے کی سفارش کی تھی اورانھیں سفارشات کے مطابق سابقہ بی جے پی حکومت سے قبل جب کانگریس برسراقتدار تھی تو اس نے مسلمانوں کو 5 فیصد ریزرویشن دیئے جانے کو منظوری دی تھی لیکن بی جے پی حکومت نے محض تعصب کی بنیاد پر کانگریس حکومت کے اس فیصلے پر عمل نہیں کیا اور اسے سرد خانے میں ڈال دیا۔
نسیم خان نے کہا کہ آج اگر مسلمانوں کوریزرویشن دیا جاتا تو چار مسلم امیدواروں کی جگہ کم از کم 21 مسلم امیدوار ڈپٹی کلکٹر سمیت دیگر اعلیٰ سرکاری عہدوں پر فائز ہوتے ۔
انھوں نے کہا کہ مہاراشٹر میں شیوسینا،کانگریس اور این سی پی کی مخلوط حکومت برسراقتدار ہے اوراقتدار کی باگ ڈور سنبھالنے سے قبل کانگریس اور این سی پی نے جو مشترکہ انتخابی منشور تیار کیا تھا اس میں ریاست کے مسلمانوں سے وعدہ کیا گیا تھا اگر وہ برسراقتدارآئے تو مسلمانوں کو 5 فیصد ریزرویشن دیاجائے گا۔
سابق وزیر نے مزید کہا کہ ریاستی حکومت تینوں پارٹیوں کی جانب سے تیار کیے گئے کامن مینیمم پروگرام کے تحت چل رہی ہے لہذا وزیراعلیٰ ادھوٹھاکرے کوکانگریس اوراین سی پی کی جانب سے مسلمانوں کو دیئے گئے وعدوں کولحاظ کرتے ہوئے فوری طور پر مسلم ریزرویشن کوبحال کرنا چاہیے اور کابینہ میں قرارداد منظورکرکے اس کو نافذ کرنا چاہیے ۔