مہاراشٹر کی تعلیمی راجدھانی پونے میں واقع ایک بڑے تعلیمی مرکز ' اعظم کیمپس 'کے روحِ رواں پی اے انعامدار نے بتایا کہ اس عید الفطر کے موقع پر لوگوں کو عید کی نماز پڑھنے،امام کا خطبہ سننے اور دعا میں شرکت کی غرض سے انھوں نے اعظم کیمپس کی مسجد میں ادا کی گئی۔
عید کی نماز اور خطبہ و دعا کو اسے اعظم کیمپس فیس بک پیج پر آن لائن نشر کیا اور جس سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے تقریباً 5000 مسلمانوں نے نماز ادا کی اور خطبہ و دعا سے مستفید ہوئے۔
اس ضمن میں پی اے انعامدار نے تفصیل بتاتے ہوئے موجودہ وبائی صورتحال کے باعث لوگ عید اور دوسری نمازیں اجتماعی طور پر پڑھنے سے محروم ہیں اسی لیے نئی اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے عید کی نماز کو فیس بک پر لائیو نشر کیا گیا۔ اس کے لیے ایک دن قبل ہی جنتا ممکن ہو سکے لوگوں کو واقف کرایا گیا، 'ہمارے اپنے جتنے ٹرسٹ ہیں انکے تمام ٹرسٹیوں اور ان سب سے ربط میں رہنے والے اور جاننے والے افراد تک یہ پیغام پہنچایا گیا تھا۔ جس کے بعد 5000 افراد نے یہ آن لائین نماز پڑھی'۔
انھوں نے بتایا کہ نماز کو برائے راست نشر کرنے کے لیے امام کے پیچھے ایک کیمرہ لگایا گیا تھا۔اور اسکو فیس بک پر لائیو نشر کیا گیا۔
اس نئے طرز اور جدّت کے بارے میں پوچھنے پر انھوں نے سوال کیا کہ ' نئی اور جدید تیکنالوجی کا استعمال کیوں نہیں کیا جانا چاہیے؟۔ ہمیں اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے'۔ پی اے انعمدار نے بتایا کہ وہ آئندہ جمعہ کی نماز کے لیے بھی اسی طرح کا انتظام کرنے والے ہیں۔
ان کے اس اقدام سے لوگ ایک خوشگوار حیرت میں مبتلا ہیں تاہم کچھ لوگ یہ بھی سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا اس طرح آن لایئن نماز پڑھنا مناسب ہے؟ اس کے جواب میں انھوں نے کہا کی ہمیں نئے حالات اور نئے تقاضوں کے مطابق آگے برھنا چاہیے۔ نئے اور جدید طریقوں کو اپنا کر اپنے لیے سہولت فراہم کرنا چاہیے۔ آئینِ نو سے ڈرنا طرز کُہن یہ اڑنا ـــــــــ منزل یہی کٹھن ہے قوموں کی زندگی میں۔
بتادیں کہ پیر کے دن صبح آٹھ بجے ، مولانا نسیم احمد ، جو اعظم کیمپس مسجد میں پیش امام ہیں، نے انتظامیہ کی طرف سے دی گئی تمام ہدایات کے مطابق معاشرتی فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے نماز عید کی امامت کی۔ ابتداء میں معمول کے مطابق ، نماز پڑھنے کے طریقے کے بارے میں رہنمائی کی گئی۔ پھر ، نماز عید الفطر ادا کی گئی۔ اس کے بعد ایک مختصر خطبہ پڑھا گیا اور دعا کی گئی اس براہ راست نشریات دیکھنے والے تقریبا 5000 افراد نے اس نشریات کو دیکھا۔
واضح رہے کہ پی اے انعامدار نے کورونا وائرس وباءکے دوران میں اعظم کیمپس کی اسی مسجد کے ایک بڑےحصہ کو قرنطینہ مرکز کے طور پر استعمال کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر انتظامات کیے ہیں اور اس مسجد میں مسلم مریضوں کو قرنطینہ میں رکھنے کے لیے استعمال کیا ہے اور ان کے سبھی اخراجات اور انتظامات کا انتطام کیا۔ کیس مسجد کو قرنطینہ کے لیے استعمال کرنے کا ملک میں یہ پہلا معاملہ ہے۔