ممبئی: ریاست مہاراشٹر کے ممبئی میں موجود حج ہاؤس عمارت حج پر جانے والے عازمین کے لیے ساری سہولتوں سے لیس ہے۔ پورے ملک کے عازمین کے لیے لیگل پروسیس کے ساتھ ساتھ ہر برس حج کی پالیسیوں کا اعلان یہیں سے ہوتا ہے۔ اس لئے عازمین حج کی خاصی تعداد یہیں آکر رکتی لیکن عازمین کے رشتےدار دوسرے عزیز و اقارب کے لیے جب یہاں رکنے کی بات آتی ہے تو یہ عمارت تنگ ہو جاتی ہے۔ ظاہر سی بات ہے کہ حاجیوں کی ہی تعداد خاصی ہوتی ہے۔ ایسے میں ہر ایک لیے یہاں رہنے کا انتظام کرنا ممکن نہیں، ایسے لمحوں میں ممبئی کا قدیم حج ہاؤس یعنی صابو صدیق مسافر خانہ اُن عازمین کے لیے اپنے دروازے کھول کر رکھتا ہے۔
اس مسافر خانہ کے ذمہ داروں میں سے ایک سابق رکن اسمبلی بشیر موسیٰ پٹیل کہتے ہیں کہ عازمین کو سعودی عرب میں دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ہم نہیں چاہتے کہ اُنہیں یا ان کے رشتے داروں کو یہاں کسی طرح کی دقتیں پیش آئے۔ اسلئے ہم نے مسافر خانہ کے دروازے ان کے لیے کھول دیے ہیں۔ دور قدیم میں حجاج کرام مکہ معظمہ کےلئے یہیں روانہ ہوتے تھے اسی لئے اسے باب المکہ کہا جاتا تھا۔
بتا دیں کہ جنوبی ممبئی میں بحر عرب کے ساحل پر حاجی صابو صدیق مسافر خانہ واقع ہے۔ ایک دور تھا جب اس مسافر خانے کو باب المکہ کہا جاتا تھا کیونکہ یہی وہ جگہ ہے جہاں سے بھارت کے حاجی حج کرنے کے لئے سمندری سفر پر روانہ ہوتے تھے۔ یہ وہ دور تھا جب حج کے لئے تین مہینے کا وقت درکار ہوتا تھا۔ پورے بھارت میں ایک واحد جگہ یہی تھی جہاں سے حجاج کرام مکہ معظمہ کے لئے روانہ ہوتے تھے۔
سابق رکن اسمبلی بشیر موسیٰ پٹیل نے بتایا کہ دور حاضر میں اسے صابو صدیق مسافر خانہ کہا جاتا ہے۔ اس وقت یہاں مسجد و مدرسہ قائم کے گئے تھے، اب یہاں لوگوں کے ٹھہرنے کی جگہ موجود ہے۔ سنہ 1994 سے یہاں سے سمندری جہاز سے حج کا سفر بند ہوا۔ اس کے بعد ہوائی راستے سے حج کے سفر کا آغاز ہوا۔ اس وقت بہت آسان اور سستا تھا۔ہر شخص باسانی حج کر سکتا تھا۔ موجودہ وقت میں حج کا سفر بہت مہنگا ہے جو ہر ایک کے لئے شاید ممکن نہیں۔ مغلوں کے دور میں باب المکہ سورت کی بندرگاہ کو کہا جاتا تھا، اس وقت حج کے لئے سمندری راستے کے سفرا کا آغاز پورے بھارت کے حاجی گجرات کے شہر سورت سے کیا کرتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ دور حاضر میں باب کی حیثیت ختم ہو گئی کیونکہ اب حج کے لئے حج ہاؤس کی عمارت مختص ہے۔ اب باب مکہ یا مسافر خانے میں دوسرے اغراض سے آنے والے لوگوں کے لئے ٹہرنے کا انتظام کیا گیا ہے۔ اطراف میں موجود مسافر خانہ مارکیٹ آج پہلے سے زیادہ وسیع علاقے میں پھیلا ہوا ہے۔ یہ عمارت آج بھی اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اُس دور کے مخیر حضرات نے قوم کے لئے اسے وقف کیا تھا، جس سے لوگ آج بھی فیض اٹھا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Haj for Journalists حج پر لے جانے کے نام پر مرکزی حکومت کا صحافیوں کے ساتھ بھونڈا مذاق