مرکزی حکومت کی جانب سی اے بی کو دونوں ایوانوں سے منظور کرانے کے بعد جب یہ قانون بن گیا تو اب اس سے انکار کرنے کا حق ملک کی کسی بھی ریاستی حکومت کو نہیں ہے۔
مرکز نے پورے ملک میں سی اے اے قانون نافذ کیا، اس لیے سی اے اے قانون مہاراشٹر میں بھی لاگو ہوگا۔
واضح رہے کہ مہاراشٹر کے نو منتخب وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے کہا تھا کہ وہ اس قانون کو ریاست میں نافذ نہیں کریں گے۔
اسی ضمن میں اورنگ آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ممبئی پولیس کے سابق کمشنر اور بی جے پی رکن پارلیمنٹ ستیہ پال نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون ملک کے کسی بھی شہریوں کے لیے نہیں لایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف جماعتیں شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے ذریعہ ملک کے مسلم اور اقلیتی طبقے کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس قانون کے تحت بھارت میں پناہ لینے والے پڑوسی ملک پاکستان، بنگلہ دیش، افغانستان کے ہندو، سکھ، عیسائی، بدھست اور جین جو وہاں پر زیادتی کا شکار ہوتے ہیں انہیں شہریت دینے کے لیے لایا گیا ہے۔ بھارت میں رہنے والے کسی بھی شہری کو اس قانون سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
یہ وضاحت سی اے اے قانون کے لیے مرکزی حکومت کی تشکیل کردہ کمیٹی کے چیئرمین اور بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ستیہ پال سنگھ نے دی ہے۔
ستیہ پال سنگھ نے مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے کو نچانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ نے یہ اعلان کیا ہے کہ مہاراشٹر میں این آر سی پر عمل نہیں کیا جائےگا۔
رکن پارلیمنٹ ستیہ پال سنگھ نے واضح کیا کہ بھارتی آئین کے شیڈول سات میں یونین لسٹ میں یہ واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کے منظور کردہ قانون سے انکار کرنے کا حق ملک کی کوئی ریاستی حکومت کو نہیں ہے، جس کی وجہ سے مرکز نے پورے ملک میں سی اے اے قانون نافذ کیا، اس لیے سی اے اے مہاراشٹر میں بھی نافذ ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے مرکزی حکومت کی جانب سے منظور کرانے والے اس قانون کو منسوخ نہیں کرسکتے ہیں۔
کانگریس اور دیگر مخالف جماعتوں کا نام لیے بغیر، رکن پارلیمنٹ ستیہ پال سنگھ نے کہا کہ کچھ لوگ ملک کے مسلم اور اقلیتی معاشرے کو سی اے اے اور این آر سی قانون سازی کے بارے میں خوفزدہ کررہے ہیں تاکہ وہ اپنی سیاست چمکا سکیں۔
کچھ لوگ عوام میں الجھن پیدا کرنے کے لیے اور ملک کا امن و امان خراب کرتے ہوئے ووٹ بینک کی سیاست کررہے ہیں۔
ستیہ پال سنگھ نے واضح کیا کہ سی اے اے کے قانون سے ملک کی مسلم برادری کو کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔