ممبئی: چھیڑخانی اور بچوں کے ساتھ زیادتیوں کے بیشتر معاملات فرضی ہونے کی شکایت موصول ہونے کے بعد ممبئی پولیس کمشنر سنجے پانڈے نے حکم نامہ جاری کیا ہے کہ پاکسو اور چھیڑخانی کی شکایات درج کرنے سے قبل مقامی ڈی سی پی کی اجازت لازمی ہوگی۔ اس سے قبل پاکسو اور چھیڑخانی کا مقدمہ درج کرنے کے لیے پولس اسٹیشن میں ڈیوٹی افسر کو ڈی سی پی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہوتی تھی۔ Mumbai CP On POCSO Act And Molestation Case
وہیں اب لڑائی جھگڑے اور تنازع کی صورتحال میں اے سی پی اور تفتیشی افسر اس کیس اور الزام کی حقائق کی تصدیق کریں گے اور اس کے بعد اجازت کے لئے ڈی سی پی کے پاس اس طرح کے معاملات کو بھیجا جائے گا، اس کیس میں گرفتاری بھی ڈی سی پی کی ہی اجازت DCP Permission Required In POCSO And Molestation Case سے ہوگی۔
پولس کمشنر کے حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ پاکسو اور چھیڑخانی کی شکایت موصول پر فورا کیس درج کرکے ملزم کو گرفتار کیا جاتا ہے اور بعد میں معلوم ہوتا ہے کہ اس کیس میں وہ شخص ملوث نہیں تھا اور اس کی ناحق بدنامی ہوتی ہے اور پھر اسے سی آر پی سی 169 کے تحت ڈسچارج کیا جاتا ہے، جب تک کافی دیر ہو جاتی ہے اور وہ بدنام ہو چکا ہوتا ہے، اس لیے ایسے معاملہ میں تفتیش میں شکایت درست پائے جانے کے بعد ہی کارروائی کی جائےگی۔ Molestation Case in Mumbai
یہ بھی پڑھیں: حکومت کو دو ماہ میں پاکسو عدالتیں قائم کرنے کا حکم
حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ بغیر ڈی سی پی کی اجازت کے معاملہ درج نہیں کیا جائےگا ساتھ ہی یہ معاملہ اے سی پی کی سفارش کے ساتھ ہی ڈی سی پی کے پاس بھیجا جائے گا۔ وہیں دوسری طرف یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اس نئے حکم نامہ کے بعد اب پاکسو اور خواتین سے چھیڑخانی کے معاملہ میں شکایت درج کروانا مشکل ہوگا اور اس سے متاثرہ کو پولیس اسٹیشن کا چکر کاٹنے پر مجبور ہونا پڑےگا۔ Mumbai CP On POCSO Act And Molestation Case