ڈی پی ترپاٹھی کی آخری رسومات جمعہ کو دوپہر ڈھائی بجے لودھی روڈ،شمسان گھاٹ پر ادا کی جائیں گی۔ ان کے اہل خانہ میں بیوی اور تین بیٹے ہیں۔ انھوں نے آج صبح تقریباً سوا نو بجے یہاں اپنی رہائش گاہ پر آخری سانس لی۔ وہ 67 برس کے تھے اور گزشتہ پانچ برسوں سے گلے کے کینسر سے متاثر تھے۔
نیشنلسٹ کانگریس پارٹی(این سی پی) کے سربراہ شردپوار نے پارٹی کے جنرل سکریٹری دیوی پرساد ترپاٹھی کی موت پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی موت کے سبب پارٹی نے ایک مضبوط آواز کو کھو دیا ہے۔
پوار نے کہا کہ ' این سی پی کے جنرل سکریٹری ڈی پی ترپاٹھی جی کی موت کی خبر سن کر بہت تکلیف ہوئی۔ سیاست میں وہ تنوع، عقلیت اور محنت کے ایک مثالی امتزاج تھے۔ ترجمان اور جنرل سکریٹری کے طور پر ایک مضبوط آواز بن کر وہ میری پارٹی کے پیروکار رہے'۔
این سی پی کی لوک سبھا رکن سپریا سولے نے بھی ترپاٹھی کی موت پر شدید تکلیف کا اظہار کیا اور کہا کہ 'ڈی پی ترپاٹھی کی موت کی خبر سن کر وہ بے حد غمزدہ ہیں۔ ہم ان کی حصہ داری کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ میں ان کی روح کے سکون کی دعا کرتی ہوں اور ان کے اہل خانہ کے تئیں تعزیت کا اظہار کرتی ہوں'۔
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ(سی پی آئی ایم ) کے جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری اور انجمن ترقی پسند مصنفین کے سابق جنرل سکریٹری علی جاوید اور معروف آرٹسٹ اور مصنف اشوک واجپئی، ایمرجنسی کے دوران جیل جانے والے معروف مصنف گردھرراٹھی سمیت دیگر افراد نے ڈی پی ترپاٹھی کی موت پر اظہارِ تعزیت کیا ہے۔
اترپردیش کے ضلع سلطان پور میں 29 نومبر 1952 کو پیدا ہونے والے ترپاٹھی بائیں بازو کی طلبہ سیاست سے چمکے تھے اور اپنی علمی تقریر کے جوہر بکھیرنے کے لیے معروف تھے۔ ادب اور ثقافت میں ان کی گہری دلچسپی تھی۔ جے این یو ایس یو کے صدر بھی رہ چکے تھے اور ایمرجنسی کے دوران جیل بھی گئے تھے۔
بعد ازاں وہ کانگریس میں شامل ہوئے اور اس وقت کے وزیراعظم راجیو گاندھی کے صلاح کار ہوگئے پھر وہ شرد پوار کی قیادت میں این سی پی میں شامل ہوگئے تھے وہ راجیہ سبھا کے رکن منتخب ہوئے اور ایک میگزین تھنک ٹینک کے مدیر بھی تھے۔