اورنگ آباد: رکن اسمبلی روہت پاور نے پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ریاست مہاراشٹر کے بیڑ میں مراٹھا ریزرویشن کو لے کر بڑے پیمانے پر تشدد واقعات پےش آئے تھے۔ اس کے پیچھے کوئی بڑی سازش تھی، کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ جس وقت بیڑ میں تشدد ہو رہا تھا، اس وقت بیڑ میں تشدد کرنے والے لوگوں نے پیشہ وارانہ انداز میں واردات کو انجام دیا تھا، جیسے فسادی فاسفورس بم کا استعمال کر رہے تھے،
انہوں نے کہاکہ پیٹرول بم اور پتھراؤ کر رہے تھے، اس تشدد میں کئی ساری ٹیمیں بھی موجود تھی۔ اس تشدد میں ایک ٹیم صرف ایک پتھر سے سی سی ٹی وی کیمروں کو توڑ دیتی تھی، جبکہ دوسری ٹیم موبائل پر ویڈیو ریکارڈ کرنے والے لوگوں کے فون چھین کر توڑ دیتی تھی۔ اور تیسری ٹیم پتھراؤ کرتی تھی یا فاسفورس بم پھینکتی تھی، ایسا سنسنی خیز الزام این سی پی شرد پوار گروپ کے رکن اسمبلی روہت پوار نے لگایا ہے۔
روہت پوار نے کہا کہ پولیس نے اُن لوگوں کے خلاف جرم درج کیا ہے جو تشدد ہوتے ہوئے اپنی انکھوں سے دیکھ رہے تھے۔ جب لیڈروں کے گھروں کو آگ لگائی جا رہی تھی تو پولیس بھی تماشا دیکھ رہی تھی، اور پولیس نے بھی ان فسادیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ۔ اب مہاراشٹر میں ہندو اور مسلمان آپس میں نہیں لڑ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جنتادل سیکولر لیڈران کی سماج وادی پارٹی میں شمولیت
رکن اسمبلی روہت پوار نے اس طرح کے الزام اورنگ آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے لگائے ہیں،اور انہوں نے کہا ہے کہ بیڑ میں جو تشدد ہوا ہے وہ پوری طرح سے منصوبہ بند طریقے سے کیا گیا۔اور اب پولیس اس تشدد معاملے میں بے قصور لوگوں کو گرفتار کر رہی ہے اس پر حکومت نے غور کرنا چاہیے اور بے گناہ نوجوانوں پر پولیس نے کاروائی نہیں کرنی چاہیے۔