ممبئی:این سی پی کے رکن اسمبلی جتیندر اوہاڈ نے کہا کہ اگر تبدیلی ہوئی ہے تو میں مانوں گا کہ میں نے ممبرا میں کوئی کام نہیں کیا۔ لوگوں کی سوچ نہیں بدل سکا۔ انہوں نے کہا کہ ممبرا میں پانچ لاکھ مربع فٹ میں کام جاری ہے۔ غازی آباد پولیس کے اس بیان کے بعد لوگوں نے وہاں سرمایہ کاری کرنا چھوڑ دیا ہے۔ سوچیں وہاں کی معیشت کا نظام کیا ہو گا۔ بغیر سوچے سمجھے لوگوں کو مذہب کے نام پر لڑایا جا رہا ہے۔
رکن اسمبلی جتیندر اوہاڈ نے ٹویٹ کیاکہ کیا بغیر کسی ثبوت کے ایسی اشتعال انگیز خبریں پھیلانا اور سماج کا ماحول خراب کرنا درست ہے؟ مہاراشٹر کے ماحول کو خراب کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔مہاراشٹر پولیس کو آگے آکر اس بارے میں صحیح معلومات بتانی چاہیے۔ 400 کے معاملے کو چھوڑیں، ممبرا میں دو وارداتیں مذہب تبدیلی کی دکھائیں۔ انہوں نے کہاکہ غازی آباد کے غیر ذمہ دار افسران کے پاس کوئی کاغذات نہیں ہیں تو ممبرا آکر معافی مانگیں۔ میں یوپی حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اسلامی برادری کے تئیں اس طرح کے تبصرے کرنے سے باز رہے۔
دراصل غازی آباد پولیس کے ڈی سی پی نپن اگروال نے دو دن پہلے میڈیا کو بتایا تھا 'مجھے ایک فون آیا تھا۔ فون کرنے والے نے بتایا کہ غازی آباد کی طرح مہاراشٹر کے ممبرا علاقے میں بھی 300-400 لوگوں کا مذہب تبدیل کیا گیا ہے۔ اس کال کرنے والے نے پولیس کو تبدیلی سے متعلق کچھ تصاویر، ویڈیوز، آڈیوز اور موبائل نمبر فراہم کیے ہیں۔ معلومات کتنی درست ہیں، اس کی تصدیق کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:Kolhapur Violence کولہاپور میں انٹرنیٹ سروس معطل، ایم این ایس رہنما کے خلاف مقدمہ درج
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ غازی آباد پولیس نے اپنے بیان میں 300-400 لوگوں کے مذہب کی تبدیلی کا دعویٰ نہیں کیا۔ فون کرنے والے کی طرف سے دی گئی معلومات کے بارے میں ہی بتایا گیا۔