نئی دہلی: نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے سربراہ شرد پوار نے گذشتہ روز سینیئر صحافی نیرجا چودھری کی کتاب 'ہاؤ پرائم منسٹرز ڈیسائیڈ' کے اجراء کے موقع پر بابری مسجد کے تعلق سے کچھ انکشافات کیے ہیں۔ شرد پوار نے کہا کہ 1992 میں جب رام جنم بھومی تحریک زور پکڑ رہی تھی، اس وقت بی جے پی لیڈر وجئے راجے سندھیا نے اس وقت کے وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ کو یقین دلایا تھا کہ بابری مسجد کو کچھ نہیں ہوگا اور وزیراعظم نے اپنے وزراء کے مشورے کے خلاف سندھیا کی بات پر یقین کرلیا تھا۔ بابری مسجد کے انہدام کے وقت وزیر دفاع شرد پوار نے کہا کہ وہ اس وقت کے وزیر داخلہ اور ہوم سکریٹری کے ساتھ میٹنگ میں موجود تھے۔
این سی پی کے سربراہ نے کہا کہ " وزراء کے گروپ میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ وزیر اعظم متعلقہ پارٹی رہنماؤں کی میٹنگ طلب کریں، وزراء کے اس گروپ میں، میں بھی شامل تھا"۔ انہوں نے کہا کہ 'اس ملاقات میں وجئے راجے سندھیا نے وزیر اعظم کو یقین دلایا کہ بابری مسجد کو کچھ نہیں ہوگا۔' پوار نے کہا کہ وزیر داخلہ اور ہوم سکریٹری نے وزیراعظم سے کہا کہ اس صورت حال میں کچھ بھی ہو سکتا ہے، لیکن اس وقت کے وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ نے سندھیا پر بھروسہ کرلیا تھا۔
دریں اثناء سینیئر صحافی نیرجا چودھری نے واقعے کے بعد وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ کی کچھ سینیئر صحافیوں کے ساتھ بات چیت کا حوالہ دیا اس بات چیت کے دوران وزیر اعظم سے پوچھا گیا کہ ''وہ انہدام کے وقت کیا کر رہے تھے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ انہوں نے ایسا ہونے دیا کیونکہ اس سے ایک مسئلہ ختم ہو جائے گا اور انہیں لگا کہ بی جے پی اپنا اہم سیاسی کارڈ کھو دے گی''۔
مزید پڑھیں: بابری مسجد تاریخ کے آئینہ میں
سینیئر صحافی نیرجا چودھری کی کتاب 'ہاؤ پرائم منسٹرز ڈیسائیڈ' کے اجراء کے موقع پر کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان، کانگریس لیڈر ششی تھرور، سابق وزیر ریلوے اور بی جے پی لیڈر دنیش ترویدی اور مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوان اور دیگر سیاسی لیڈران موجود تھے۔