ممبئی: مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں ڈرگس کیس کی جانچ سے سُرخیوں میں آنے والے نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) کے سابق زونل ڈائریکٹر سمیر وانکھیڈے کو ذات کی جانچ کے معاملے میں کلین چٹ دے دی گئی ہے۔ کاسٹ اسکروٹنی کمیٹی نے آرڈر میں کہا کہ سمیر وانکھیڈے پیدائشی مسلمان نہیں ہیں۔ Caste Scrutiny Committee Gives Clean Chit to Sameer Wankhede
-
Caste scrutiny committee gives clean chit to ex-NCB Zonal Director Sameer Wankhede. The order reads that Wankhede wasn't a Muslim by birth; also states that it's not proven that Wankhede&his father converted to Islam but it's proven that they belonged to Mahar -37 Scheduled Caste pic.twitter.com/XcOEcKvB8d
— ANI (@ANI) August 13, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">Caste scrutiny committee gives clean chit to ex-NCB Zonal Director Sameer Wankhede. The order reads that Wankhede wasn't a Muslim by birth; also states that it's not proven that Wankhede&his father converted to Islam but it's proven that they belonged to Mahar -37 Scheduled Caste pic.twitter.com/XcOEcKvB8d
— ANI (@ANI) August 13, 2022Caste scrutiny committee gives clean chit to ex-NCB Zonal Director Sameer Wankhede. The order reads that Wankhede wasn't a Muslim by birth; also states that it's not proven that Wankhede&his father converted to Islam but it's proven that they belonged to Mahar -37 Scheduled Caste pic.twitter.com/XcOEcKvB8d
— ANI (@ANI) August 13, 2022
شاہ رخ خان کے بیٹے آرین خان کو ڈرگس معاملے میں گرفتار کرنے ولاے این سی بی افسر سمیر وانکھیڈے کو ذات پات کی تحقیقاتی کمیٹی نے کلین چٹ دیتے ہوئے آرڈر میں لکھا ہے کہ 'وانکھیڈے پیدائشی طور پر مسلمان نہیں تھے۔ یہ ثابت نہیں ہے کہ وانکھیڈے اور ان کے والد نے اسلام قبول کیا تھا لیکن یہ ثابت ہوا ہے کہ ان کا تعلق مہر 37 درج فہرست ذات سے تھا۔ Sameer Wankhede wasn't a Muslim by Birth
اس سے قبل نارکوٹکس کنٹرول بیورو کے سابق زونل ڈائریکٹر سمیر وانکھیڈے نے ذات سرٹیفکیٹ انکوائری کمیٹی کی طرف سے جاری نوٹس کو بامبے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ بتادیں کہ کمیٹی نے نوٹس جاری کرکے پوچھا تھا کہ کیوں نہ ان کا ذات کا سرٹیفکیٹ ضبط کرلیا جائے۔ ممبئی ڈسٹرکٹ کاسٹ سرٹیفکیٹ انکوائری کمیٹی نے اس سال 29 اپریل کو وانکھیڈے کو نوٹس جاری کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ شکایات اور دستاویزات کا جائزہ لینے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ (وانکھیڈے) مسلم مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔ ساتھ ہی ان سے اسباب بھی بتانے کو کہا کہ کیوں اس کا ذات کا سرٹیفکیٹ منسوخ اور ضبط نہ کیا جائے۔
چار مئی کو ہائی کورٹ میں دائر اپنی درخواست میں سمیر وانکھیڈے نے دعویٰ کیا کہ نوٹس 'غیر قانونی، من مانی اور اسے اپنے دفاع کا موقع دیئے بغیر جاری کیا گیا"۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ مہار برادری سے تعلق رکھتے ہیں، جسے درج فہرست ذات (ایس سی) کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ انہوں نے ذات کا سرٹیفکیٹ حاصل کرتے وقت نہ تو کوئی غلط معلومات دی اور نہ ہی کوئی غلط دستاویز دی تھی۔ انڈین ریونیو سروس افسر نے دعویٰ کیا کہ اگرچہ ان کی والدہ مذہب کے اعتبار سے مسلمان تھیں لیکن انہوں نے بچپن سے ہی ہندو مذہب کو مانا اور ہندو طریقوں اور رسم و رواج کی پیروی کی۔