نواب ملک نے کہا کہ یہ بے جے پی کی پالیسی ہے جب سب کچھ ختم ہوجائے گا تو دنگے شروع کرو اور دنگوں کا دور کا آغاز ہوچکا ہے، لیکن ہم فسادیوں کو بخشیں گے نہیں۔
ملک کے ذریعه اس بیان کے بعد اب یہ واضح ہوچکا ہے کہ دنگے فساد کو لیکر مہا وکاس آگھاڑی حکومت نے اپنا موقف واضح کردیا ہے کہ ریاست میں نظم نسق کو لیکر جو بھی سیاسی پارٹی یا تنظیم ریاست میں فساد برپا کرے گی۔ حکومت اس کے خلاف کارروائیوں کو لیکر ٹھوس قدم اٹھائے گی اور اب اس کارروائی کے دائرے میں سیدھے سیدھے رضا اکیڈمی کے رضاکار اور اس کے ذمہ دار آرہے ہیں۔
اس سے پہلے ممبئی آزاد میدان اور بھیونڈی میں ہونے والے فساد میں رضا اکیڈمی کے خلاف نامزد ایف آئی آر ہوئی تھی لیکن حیرانی اس بات کی ہے کہ کارروائی کی زد میں مسلمانوں کا پسماندہ طبقہ آیا جو آج بھی سلاخوں کے پیچھے ہے لیکن جن لوگوں کے اعلان پر عوام نے لبّیک کہا کہ وہ آج بھی جیل سے باہر بے خوف گھوم رہے ہیں ان نامزد ملزمین میں رضا اکیڈمی کے صدر سعید نوری اور مولوی معین اشرف ہیں۔
سعید نوری نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس بارے میں فی الحال یہی کہیں گے کہ خاطیوں سے رضا اکیڈمی کا تعلق نہیں حکومت ان کے خلاف کارروائی کرے۔
نوری نے کیمرے کے سامنے بات کرنے سے گریز کیا نوری نے کہا کہ اس وقت ہمارا خاموش رہنا بہتر ہے کیونکہ فرقہ پرست طاقتیں رضا اکیڈمی کے خلاف محاذ چھیڑ رہی ہیں اس لئے شیو سینا انہیں بہتر طریقے سے جواب دے رہی ہے نوری نے کہا کہ میڈیا کا ایک طبقہ ہمارے خلاف ہے۔
وہیں دوسری جانب ان فسادات کو لیکر ممبئی میں ملت کے رہنماؤں نے امن کی اپیل کی ہے۔ مولانا محمود دریابادی نے کہا کہ کسی بھی طرح کے ویڈیو دیکھنے کے بعد جذباتی نہ بنیں اور نہ ہی جذبات میں کوئی قدم اٹھائیں۔اس کے لئے قانون کا سہارا لیں، توہین رسالت یا اسلام کی توہین ہرگز برداشت نہیں کی جانی چاہئے لیکن اس کے لئے قانون کی مدد لینی چاہیے۔
امراوتی اور مالیگاؤں کے حالات کو دیکھتے ہوئے ممبئی کے مسلم اکثریتی علاقوں میں ممبئی پولیس نے حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے فلیگ مارچ شروع کیا جگہ جگہ پولیس بندوبست کو پختہ کیا گیا ہے۔
ساتھ ہی یہ بھی اعلان کیا جا رہا ہے کہ افواہوں پر دھیان نہ دیں جے جے مارگ، ڈونگری، پائیدھونی، بھنڈی بازار، محمد علی روڈ، کرافوڈ مارکیٹ، مضافات میں ملاڈ، ملونی، جوگیشوری جیسے علاقوں میں بھی پولیس نے نظریں جمع رکھی ہیں۔
ممبئی سائبر سیل کے سربراہ رشمی کرندیکر نے کہا کہ اس طرح کے فرضی ویڈیو ان دنوں وائرل ہو رہے ہیں یہ ویڈیو ایسے ہیں جن سے مذہبی جذبات مجروح ہونے کے آثار نمودار ہوتے ہیں لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ اس طرح کے ویڈیو فرضی ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امراوتی تشدد پر سید امتیاز جلیل نے ناراضگی کا اظہار کیا
ان کا اصل واردات سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ویڈیو کی حقیقت جانے بنا اسے لوگ فارورڈ کر ڈٹ ہیں اور اس طرح سے ایک سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے اس بات کی اپیل کی ہے کہ کسی بھی طرح کے پرانے اور فرضی ویڈیو دیکھ کر اسے شیر نہ کریں ایسے ویڈیو شیر کرنے والوں کے خلاف آئی ٹی کی دفعات کے تحت کارروائی کی جائے گی۔