ETV Bharat / state

انتخابات کے تعلق سے کیا کہتی ہیں بیٹیاں؟ - ووٹرز

سترہویں لوک سبھا انتخابات کے لیے مختلف سیاسی پارٹیوں کی جانب سے نت نئے وعدے کیے جا رہے ہیں اور ووٹرز کو متوجہ کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

students
author img

By

Published : Apr 11, 2019, 12:08 AM IST


بالخصوص ملک کی خواتین ووٹرز کی حکومت سے کیا توقعات ہیں؟ ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے ایک تعلیمی ادارے میں پہنچ کر یہ معلوم کرنے کی کوشش کی۔

انتخابات کے تعلق سے کیا کہتی ہیں بیٹیاں؟
مسلم خواتین کے تعلق سے عموماً یہ پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے کہ انہیں چار دیواری میں قید کر کے رکھ دیا جاتا ہے۔ ان کی آواز دبا دی جاتی ہے اور ان کے حقوق صلب کر دیے جاتے ہیں۔

کسی بھی معاملے میں مسلم خواتین کو رائے دینے کا اختیار نہیں ہوتا، اس بات کی تصدیق کے لیے ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے اورنگ آباد کی معروف درس گاہ ڈاکٹر رفیق زکریا کالج فار ویمنس کا رخ کیا۔

ٹیچرز اور طالبات سے بات چیت میں کئی چشم کشا حقائق سامنے آئے تعلیمی، سماجی اور شہری مسائل کے علاوہ طالبات اور ان کے اساتذہ نے مسلم خواتین کو درپیش مسائل اور چلینجز پر بے باکانہ انداز میں روشنی ڈالی۔

اس کے ساتھ ہی خواتین کے حقوق کی محافظ ہونےکا دعوٰی کرنے والی مودی حکومت کو بھی آئینہ دکھایا اور برملا کہا کہ مسلم خواتین اسے داخلی معاملات میں مداخلت سے تعبیر کرتی ہیں۔ مسلم خواتین ملک کے مستقبل کے تعلق سے بھی فکر مند نظر آرہی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اس وقت بھارتی آئین کا تحفظ ضروری ہے۔ ہر فرقے کو مساوی حقوق ملنا چاہیے اور اس کے لیے عوام کو جمہوریت کی بقا کے لیے آگے آنا ہوگا۔

لوک سبھا انتخابات میں سوشل میڈیا کے استعمال اور پروپیگنڈے سے ہونے والے اثرات پر بھی طالبات نے اپنے اپنے انداز میں روشنی ڈالی۔

ان کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پروپیگنڈے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے جس کے مضر اثرات ظاہر ہو رہے ہیں۔

کالج طالبات میں اپنے شہر، اپنے تعلیمی اداروں اور شہری مسائل کو لے کر کافی بیداری نظر آئی، وہ نہ صرف کچرے سے پریشان ہیں بلکہ بنیادی مسائل، بڑھتی آلودگی اور ختم ہوتے تاریخی آثار کے تعلق سے بھی فکر مند ہیں۔

لوک سبھا انتخابات میں ہونے والی رائے دہی اور اس دوران مسلمانوں میں کیوں کنفیوژن پایا جاتا ہے؟ اس پر بھی طالبات نے بے باک انداز میں روشنی ڈالی۔

مسلم خواتین کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کو ووٹ بینک نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ ان کے مسائل پر بات ہونا چاہیے، انہیں یہ بھی شکایت ہے کہ ایوان پارلیمان میں مسلم مسائل پر کوئی بات نہیں ہوتی۔

موجودہ دور کی مسلم طالبات نے جس بے باکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ وہ نہ صرف اپنے حقوق کو لے کر بیدار ہیں بلکہ وہ ایک بہتر معاشرے کی تعمیر میں کلیدی رول ادا کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔


بالخصوص ملک کی خواتین ووٹرز کی حکومت سے کیا توقعات ہیں؟ ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے ایک تعلیمی ادارے میں پہنچ کر یہ معلوم کرنے کی کوشش کی۔

انتخابات کے تعلق سے کیا کہتی ہیں بیٹیاں؟
مسلم خواتین کے تعلق سے عموماً یہ پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے کہ انہیں چار دیواری میں قید کر کے رکھ دیا جاتا ہے۔ ان کی آواز دبا دی جاتی ہے اور ان کے حقوق صلب کر دیے جاتے ہیں۔

کسی بھی معاملے میں مسلم خواتین کو رائے دینے کا اختیار نہیں ہوتا، اس بات کی تصدیق کے لیے ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے اورنگ آباد کی معروف درس گاہ ڈاکٹر رفیق زکریا کالج فار ویمنس کا رخ کیا۔

ٹیچرز اور طالبات سے بات چیت میں کئی چشم کشا حقائق سامنے آئے تعلیمی، سماجی اور شہری مسائل کے علاوہ طالبات اور ان کے اساتذہ نے مسلم خواتین کو درپیش مسائل اور چلینجز پر بے باکانہ انداز میں روشنی ڈالی۔

اس کے ساتھ ہی خواتین کے حقوق کی محافظ ہونےکا دعوٰی کرنے والی مودی حکومت کو بھی آئینہ دکھایا اور برملا کہا کہ مسلم خواتین اسے داخلی معاملات میں مداخلت سے تعبیر کرتی ہیں۔ مسلم خواتین ملک کے مستقبل کے تعلق سے بھی فکر مند نظر آرہی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اس وقت بھارتی آئین کا تحفظ ضروری ہے۔ ہر فرقے کو مساوی حقوق ملنا چاہیے اور اس کے لیے عوام کو جمہوریت کی بقا کے لیے آگے آنا ہوگا۔

لوک سبھا انتخابات میں سوشل میڈیا کے استعمال اور پروپیگنڈے سے ہونے والے اثرات پر بھی طالبات نے اپنے اپنے انداز میں روشنی ڈالی۔

ان کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پروپیگنڈے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے جس کے مضر اثرات ظاہر ہو رہے ہیں۔

کالج طالبات میں اپنے شہر، اپنے تعلیمی اداروں اور شہری مسائل کو لے کر کافی بیداری نظر آئی، وہ نہ صرف کچرے سے پریشان ہیں بلکہ بنیادی مسائل، بڑھتی آلودگی اور ختم ہوتے تاریخی آثار کے تعلق سے بھی فکر مند ہیں۔

لوک سبھا انتخابات میں ہونے والی رائے دہی اور اس دوران مسلمانوں میں کیوں کنفیوژن پایا جاتا ہے؟ اس پر بھی طالبات نے بے باک انداز میں روشنی ڈالی۔

مسلم خواتین کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کو ووٹ بینک نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ ان کے مسائل پر بات ہونا چاہیے، انہیں یہ بھی شکایت ہے کہ ایوان پارلیمان میں مسلم مسائل پر کوئی بات نہیں ہوتی۔

موجودہ دور کی مسلم طالبات نے جس بے باکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ وہ نہ صرف اپنے حقوق کو لے کر بیدار ہیں بلکہ وہ ایک بہتر معاشرے کی تعمیر میں کلیدی رول ادا کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔

Intro:Body:

ETV News


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.