ممبئی شہر میں جماعتِ اسلامی ہند ممبئی میٹرو کی جانب سے ایک اہم مشاورتی اجلاس کا اہتمام کیا گیا، جس میں شہر کی سرکردہ شخصیات نے شرکت کی اور انتخابات سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔
جماعتِ اسلامی ممبئی میٹرو کے صدر عبد الحسیب بھاٹکر نے کہا کہ' آج اس اہم اجلاس میں آپ کی شرکت آپ کی حالات کے تئیں فکر مندی اور ملت اسلامیہ کی ہمدردی کی غماز ہیں'۔
انہوں نے اس موقع پر کہا کہ' آج ملک کے سیاسی حالات بہت زیادہ خراب ہیں، فرقہ پرست طاقتیں حاوی ہیں اور مسلمان بے وزنی کا شکار ہیں اور تقریباً حاشیہ پر دھکیل دیے گئے ہیں'۔
موومنٹ فار پیس اینڈ جسٹس کے ریاستی صدر محمد سراج نے کہا کہ' سنہ 2009 اور 2014 کے مقابلے رواں برس 2019 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کافی مختلف ہیں۔ ممبئی کی سات سیٹیں ایسی ہیں جہاں مسلم امیدوار جیتنے کی پوزیشن میں ہیں۔
انہوں نے گزشتہ انتخابات کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ 'کچھ نشستیں ایسی بھی جہاں بہت معمولی فرق سے سیکولر امیدواروں کی ہار یا جیت ہوئی تھی اس بار حالات تھوڑے مختلف ہیں۔ اس مرتبہ شیوسینا اور بی جے پی کے درمیان اتحاد ہوگیا ہے اس لیے ہمیں بہت محتاط ہو کر قدم اٹھانے کی ضرورت ہے'۔
اس موقع پر موجود عمائدین شہر نے اپنی آراء پیش کیں اور سبھی اس بات پر متفق ہوئے کہ مسلمانوں میں اتحاد قائم ہو ۔مسلمانوں کے ساتھ ساتھ برادران وطن کو درپیش مسائل کو بھی انتخابی موضوع بنایا جائے۔ تعلیم صحت اور فلاحی کاموں پر حکومتی بجٹ میں اضافہ ہو۔
یہ بات زور شور سے اٹھائی گئی کہ ممبئی کے وہ حلقے جہاں مسلم امیدوار جیت سکتا ہو وہاں کوشش کی جائے کہ ووٹوں کی تقسیم نہ ہوسکے اور امیدواروں کے خلاف عوامی سطح پر دباؤ بنانے پر زور دیا گیا۔اس موقع پر ایک عوامی منشور کا اجراء عمل میں لایا گیا۔
اجلاس کے اختتام پر امیرِ حلقہ رضوان الرحمٰن نے مسلم طبقہ کو آگے بڑھنے اور مجتمع ہو کر غور و خوص کرنے کی طرف توجہ دلائی۔
انھوں نے مزید کہا کہ' اتحادی قوت کو سلیقے سے ایکسپلور کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔