چھوٹی مخدوش عمارتیں فلک بوس عمارتوں میں تبدیل ہو چکی ہیں۔ لیکن مکین آج بھی پارکنگ کے مسئلے سے جوجھ رہے ہیں۔
عالم یہ ہے کہ اب کار پارکنگ ہی نہیں بلکہ بائیک پارکنگ کرنے میں بھی بڑی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔
زید شیخ طویل عرصے سے مسلم اکثریتی علاقہ ناگپاڑہ میں رہتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ علاقے میں فلک بوس عمارتیں تعمیر ہو رہی ہیں ۔ لیکن بنیادی ضرورتوں سے بلڈر نے مکینوں کو محروم کر دیا ہے ۔ان میں سب سے اہم پارکنگ کو فروخت کرنا ہے۔بلڈر گھر فروخت کرتے وقت سبز باغ دکھاتے ہیں ۔لیکن بعد میں پارکنگ کے لیے مختص جگہ بھی فروخت کردیتے ہیں۔
راستے میں موٹر سائیکل کھڑی رہنے کے سبب ہنگامی حالات میں فائر عملہ یا راحت عملہ کو جائے واردات تک پہنچنے میں بڑی پریشانی ہوتی ہے۔ کیونکہ جگہ نہ ہونے کے سبب لوگ سڑک پر ہی موٹر سائیکل پارک کردیتے ہیں۔ جس کی وجہ سے پیدل چلنے والوں کو بھی مشکل پیش آتی ہے۔
ممبئی کے مدنپورہ، بائیکلہ، ناگپاڑہ، بھنڈی بازار، محمد علی روڈ ، کرافوڈ مارکیٹ یہ سارے علاقے ٹرافک کی بد نظمی کے شکار ہیں ۔ ان سب کی بڑی وجہ غیر قانونی اور بے ربطی سے کی گئی پارکنگ ہے ۔ ممبئی میں روزانہ گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن علاقوں کی پارکنگ کے لیے بلڈر اور حکومتی حکام سنجیدہ نہیں ہیں ۔