ETV Bharat / state

Dr Muna Afroz مونا افروزنے میڈیکل ایم سی ایچ کے داخلہ ٹیسٹ میں کل ہند سطح پر تیسرا مقام حاصل کیا

اورنگ آباد شہر میں مقیم میڈیکل پروفیشنل شیخ مونا افروز نے گیسٹرو انٹرولوجی میں ماسٹرز آف چررجیا (ایم سی ایچ) کے داخلہ ٹیسٹ میں آل انڈیا سطح پر تیسرا رینک حاصل کیا ہے۔

مونا افروزنے میڈیکل ایم سی ایچ کے داخلہ ٹیسٹ میں آل انڈیا رینک تین حاصل کیا
مونا افروزنے میڈیکل ایم سی ایچ کے داخلہ ٹیسٹ میں آل انڈیا رینک تین حاصل کیا
author img

By

Published : Jun 15, 2023, 3:59 PM IST

مونا افروزنے میڈیکل ایم سی ایچ کے داخلہ ٹیسٹ میں آل انڈیا رینک تین حاصل کیا

اورنگ آباد: ملک کی بیٹیاں کچھ ایسا کر گزرتی ہیں جو دیگر لڑکیوں کے لئے مشعل راہ ہوتی ہے۔ ان میں سے ایک ہونہار طالبہ ڈاکٹر شیخ مونا افروز ہیں، انہوں نے ایمس کے جی آئی ایچ پی بی سرجری کے سوپر اسپیشلائزیشن کورس کے لئے انٹرنس ایگزام میں تیسرا مقام حاصل کیا ہے۔ ریاست مہاراشڑا کے اورنگ آباد شہر میں مقیم میڈیکل پروفیشنل شیخ مونا افروز نے گیسٹرو انٹرولوجی میں ماسٹرز آف (ایم سی ایچ) کے داخلہ ٹیسٹ میں آل انڈیا رینک تین حاصل کیا ہے۔ یہ امتحان اپریل میں منعقد ہوا تھا۔ مونا افروز وانتس سالہ لڑکی نے انسٹی ٹیوٹ آف نیشنل اہمیت کے سپر اسپیشلٹی ‏(INI-SS) کے داخلہ امتحان کے لیے کوالیفائی کیا۔

آپ کو بتادے کے انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس ‏(AIIMS) کا سپر اسپیشلائزیشن کورس میں اس سال صرف سات سیٹیں تھی جس میں سے مونا نے تیسرا مقام حاصل کیا اب وہ اس امتحان کو کوالیفائی کرنے والی پہلی خاتون مسلمان بن گئیں ہے۔مونا ایم سی ایچ سرجیکل گیسٹرو اینٹرولوجی (جی آئی سرجری) ہیپاٹو پینکریٹو بلیری (ایچ پی بی) ایمس میں تعلیم حاصل کریں گئی۔

مونا کا کہنا ہےکہ سوپر اسپیشلائزیشن امتحان ہیں انسٹیٹیوٹ آف نیشنل امپورٹنٹس اسپیشلیٹی کہتے ہیں اور یہ امتحان ایم ایس سرجری Masters of Chirurgiae (MCh) in gastroenterology امیدوار حصہ لیتے ہیں اور یہ امتحان ملک کا بہت مشکل امتحان ہوتا ہے۔جی آئی ایچ پی بی جو برانچ ہوتی ہے ۔یہ بہت ہی مشکل پڑھائی ہوتی ہے۔اس میں کم ہی لوگ داخلہ لیتے ہیں۔ اللہ کا شکر ہے کہ میں اس امتحان میں کامیاب ہوئی ہو۔میرا تیسرا رنک انڈیا میں آیا ہے ۔

ڈاکٹر مونا کا کہنا ہے کہ ایمیس میں صرف انڈیا لیول پر سات ہی سیٹ کے اشتہار چھپے تھے جس کے لیے ہزاروں سرجری کے ڈاکٹر امتحان دیتے ہیں اس بار 26 ڈاکٹر امتحان میں پاس ہوئے تھے اور ان میں سے اور 22 کو انٹرویو کے لئے بلایا گیا تھا اور ان میں سے سات ڈاکٹر سلیکٹ ہوئے۔مونا کا کہنا ہےکہ ماسٹر آف سرجری پوسٹ گریجویٹ ڈگری ہیں اس سے آگے ایم سی ایچ ایک سپر اسپیشلائزیشن ہوتی ہے جس میں جسم کے ہر ایک اعضا کے اسپیشلسٹ ڈاکٹر بنتے ہیں۔

مونا سے پوچھا گیا کہ پہلی مسلم لڑکی ہے جس نے جی آئی ایس ایچ میں داخلہ لیا ہے؟اس پر مونا کا کہنا ان سب میں میں نے دیکھی ہوں کہ جی آئی ایس ایچ کے پرانے نے طلباء تھے ان کی لسٹ میں ایک بھی مسلم لڑکی نے کا نام نہیں ملا لیکن اس لسٹ میں دو مسلم ڈاکٹر کا نام تھا۔

یہ بھی پڑھیں:Ittehad Sufia Meet Minority Dept تنظیم اتحاد الصوفیاء کے وفد کی محکمہ اقلیتی امور کے افسران سے ملاقات

مونا کا کہنا ہے اورنگ آباد گورنمنٹ میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کی پڑھائی مکمل ہونے کے بعد پوسٹ گریجویشن مسٹر سرجری 2020 میں مکمل ہوا اور اس کے پاس سرکاری اسپتال میں ایک سال پریکٹس کی اور 2021 میں نے (ایم آر سی ایس) کا امتحان جو ممبرشپ آف رائل کالج آف سرجن ایڈن برگ یونائیٹڈ کنگڈم کے رائل کالج کا امتحان ہے ۔

مونا افروزنے میڈیکل ایم سی ایچ کے داخلہ ٹیسٹ میں آل انڈیا رینک تین حاصل کیا

اورنگ آباد: ملک کی بیٹیاں کچھ ایسا کر گزرتی ہیں جو دیگر لڑکیوں کے لئے مشعل راہ ہوتی ہے۔ ان میں سے ایک ہونہار طالبہ ڈاکٹر شیخ مونا افروز ہیں، انہوں نے ایمس کے جی آئی ایچ پی بی سرجری کے سوپر اسپیشلائزیشن کورس کے لئے انٹرنس ایگزام میں تیسرا مقام حاصل کیا ہے۔ ریاست مہاراشڑا کے اورنگ آباد شہر میں مقیم میڈیکل پروفیشنل شیخ مونا افروز نے گیسٹرو انٹرولوجی میں ماسٹرز آف (ایم سی ایچ) کے داخلہ ٹیسٹ میں آل انڈیا رینک تین حاصل کیا ہے۔ یہ امتحان اپریل میں منعقد ہوا تھا۔ مونا افروز وانتس سالہ لڑکی نے انسٹی ٹیوٹ آف نیشنل اہمیت کے سپر اسپیشلٹی ‏(INI-SS) کے داخلہ امتحان کے لیے کوالیفائی کیا۔

آپ کو بتادے کے انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس ‏(AIIMS) کا سپر اسپیشلائزیشن کورس میں اس سال صرف سات سیٹیں تھی جس میں سے مونا نے تیسرا مقام حاصل کیا اب وہ اس امتحان کو کوالیفائی کرنے والی پہلی خاتون مسلمان بن گئیں ہے۔مونا ایم سی ایچ سرجیکل گیسٹرو اینٹرولوجی (جی آئی سرجری) ہیپاٹو پینکریٹو بلیری (ایچ پی بی) ایمس میں تعلیم حاصل کریں گئی۔

مونا کا کہنا ہےکہ سوپر اسپیشلائزیشن امتحان ہیں انسٹیٹیوٹ آف نیشنل امپورٹنٹس اسپیشلیٹی کہتے ہیں اور یہ امتحان ایم ایس سرجری Masters of Chirurgiae (MCh) in gastroenterology امیدوار حصہ لیتے ہیں اور یہ امتحان ملک کا بہت مشکل امتحان ہوتا ہے۔جی آئی ایچ پی بی جو برانچ ہوتی ہے ۔یہ بہت ہی مشکل پڑھائی ہوتی ہے۔اس میں کم ہی لوگ داخلہ لیتے ہیں۔ اللہ کا شکر ہے کہ میں اس امتحان میں کامیاب ہوئی ہو۔میرا تیسرا رنک انڈیا میں آیا ہے ۔

ڈاکٹر مونا کا کہنا ہے کہ ایمیس میں صرف انڈیا لیول پر سات ہی سیٹ کے اشتہار چھپے تھے جس کے لیے ہزاروں سرجری کے ڈاکٹر امتحان دیتے ہیں اس بار 26 ڈاکٹر امتحان میں پاس ہوئے تھے اور ان میں سے اور 22 کو انٹرویو کے لئے بلایا گیا تھا اور ان میں سے سات ڈاکٹر سلیکٹ ہوئے۔مونا کا کہنا ہےکہ ماسٹر آف سرجری پوسٹ گریجویٹ ڈگری ہیں اس سے آگے ایم سی ایچ ایک سپر اسپیشلائزیشن ہوتی ہے جس میں جسم کے ہر ایک اعضا کے اسپیشلسٹ ڈاکٹر بنتے ہیں۔

مونا سے پوچھا گیا کہ پہلی مسلم لڑکی ہے جس نے جی آئی ایس ایچ میں داخلہ لیا ہے؟اس پر مونا کا کہنا ان سب میں میں نے دیکھی ہوں کہ جی آئی ایس ایچ کے پرانے نے طلباء تھے ان کی لسٹ میں ایک بھی مسلم لڑکی نے کا نام نہیں ملا لیکن اس لسٹ میں دو مسلم ڈاکٹر کا نام تھا۔

یہ بھی پڑھیں:Ittehad Sufia Meet Minority Dept تنظیم اتحاد الصوفیاء کے وفد کی محکمہ اقلیتی امور کے افسران سے ملاقات

مونا کا کہنا ہے اورنگ آباد گورنمنٹ میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کی پڑھائی مکمل ہونے کے بعد پوسٹ گریجویشن مسٹر سرجری 2020 میں مکمل ہوا اور اس کے پاس سرکاری اسپتال میں ایک سال پریکٹس کی اور 2021 میں نے (ایم آر سی ایس) کا امتحان جو ممبرشپ آف رائل کالج آف سرجن ایڈن برگ یونائیٹڈ کنگڈم کے رائل کالج کا امتحان ہے ۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.