ہمت اور حوصلے کے ساتھ 24 گھنٹے اپنے فرائض انجام دینے والے یہ اصل کورونا فائٹر ہیں۔ ممبئی کے مرین لائنز قبرستان کے گورکن۔ جن کا نام شاید کسی سرکاری دستاویز میں يا کورونا واریئر کو اعزاز سے نوازنے والی سرکاری و غیر سرکاری تنظیم کی فہرست میں بھی درج نہیں ہوگا لیکن ہم آج آپ کو نہ صرف ان کا تعارف کرائیں گے بلکہ موجودہ صورتحال میں اپنی جان کی بازی لگانے والے ان واریئرز کے فرائض اور اُن کی حقیقت سے بھی روشناس کرائیں گے۔
جنوبی ممبئی کے مرین لائنز میں وسیع و عریض علاقہ میں پھیلا بڑا قبرستان ہے۔ ممبئی میں کورونا کے سبب ہونے والی اموات کی تدفین اسی قبرستان میں ہوتی ہے۔ کورونا وبا کی دوسری لہر کے بعد اموات کی تعداد میں کافی زیادہ اضافہ دکھائی دے رہا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ گورکن (جو قبریں کھودتے ہیں) اُنہیں عام دنوں سے زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔ سراج پنجابی بھی بطور گورکن کے کام پر مامور کیے گئے ہیں۔ سراج کہتے ہیں کہ وہ ایک دن میں 9 سے 10 قبریں کھودتے ہیں۔ نواز پٹھان گزشتہ 25 برسوں سے گورکن کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ نواز کہتے ہے کہ جامع مسجد ٹرسٹ کے ذریعے اُنہیں وہ ساری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں جو کورونا وبا سے اُنہیں تحفظ فراہم کرتی ہیں۔
کورونا سے ہونے والی اموات کی تعداد میں اضافے کو دیکھتے ہوئے گورکن کی اس ٹیم کو قبرستان میں 24 گھنٹے مامور کیا گیا ہے۔ اسی قبرستان کے ایک گوشے میں ہی ان کے رہنے کا انتظام کیا گیا ہے تاکہ کورونا سے ہونے والی اموات کی آخری رسومات بلا تاخیر انجام دی جا سکے۔
جامع مسجد ممبئی کے چیئرمین شعیب خطیب نے کہا کہ اس علاقے کو کورونا کے سبب ہونے والی اموات کی تدفین کے لیے مختص کیا گیا ہے جبکہ روزمرہ کی اموات کے لیے قبرستان کی دوسری جگہیں ہمیشہ کے جیسے موجود ہیں۔ حالات کو دیکھتے ہوئے قبرستان میں عوام کو زیادہ دیر تک رکنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ یہیں پر غسل اور آخری رسومات کے سارے فرائض انجام دئے جاتے ہیں۔
گورکن کے ذریعے قبرستان میں اپنے فرائض انجام دینے کی یہ حقیقت آپ نے دیکھی ہے لیکن اس کی ایک اور تلخ حقیقت یہ بھی ہے کہ یہ طبقہ کسی بھی طرح کے حکومتی مالی تعاون کا حقدار ہوتے ہوئے بھی محروم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جامع مسجد ممبئی ٹرسٹ ہی انہیں اجرت اور تحفظ فراہم کرتا ہے حالانکہ دیکھا جائے تو ان کی ذمہ داریوں کا پیمانہ اتنا وسیع ہے کہ اس کا کوئی متبادل نہیں باوجود اس کے یہ حکومت کی عدم توجہی کا شکار ہیں۔