پیشے سے ٹیچر ہیں اور حیرانی کی بات یہ ہے کہ انہوں نے میڈیکل فیلڈ کو چھوڑ کر کیمسٹری جیسے مشکل سبجیکٹ کا انتخاب کیا۔ کیمسٹری جیسے مشکل سبجیکٹ کو طالب علم کے دل میں اتارنے اور اسے آسان بنانے میں ان کا بہت اہم کردار ہے۔ انہوں نے کمیسٹری کو کھیل سے منسلک کیا اور ایسی ایسی ترکیبیں نکالیں کہ کیمسٹری جیسا مشکل سبجیکٹ کھلونا بن گیا۔
ٹیچر سنگیتا خود کہتی ہیں کہ انسان کی زندگی اور مستقبل کیمسٹری پر مشتمل ہے۔ اسلئے اسے آسان بنانے کے لئے اس پر کھیل اور مشغلوں کی ملمہ کاری کر دی گئی۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ترکیب طلبہ ہی نہیں بلکہ ٹیچروں نے بھی اپنایا۔
مزید پڑھیں:
مسجد: عبادت گاہ کے ساتھ ساتھ سماجی ضروریات کی تکمیل کا مرکز
رنگ برنگ غبارے، چوڑیاں کیمسٹری کے طلبا اور طالبات کے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتےکیونکہ یہ ننھے بچوں کے دل بہلانے کے لئے ہوتے ہیں۔ لیکن انھیں رنگ برنگ کھیل کی اشیاء سے ٹیچر سنگیتا نے علم کیمیاء کی دنیا میں رنگ بھر دیا اور ملک کے تیسرے مشکل سبجکٹ کو ایک نئی راہ دکھاتے ہوئے آسان بنا دیا۔