جنم سے ہی آنکھوں سے معذور 33 برس کے سلیم احمد ممبئی کے ریلوے اسٹیشنز کے باہر بانسری بجاتے نظر آتے ہیں۔ کبھی کبھار کسی پروگرام میں موقع ملنے پر اپنے فن کا مظاہرہ کرتے رہتے ہیں۔ بدلے میں انہیں اجرت مل جاتی ہے اور اسی سے گزر بسر کرتے ہیں۔ بانسری کی دھن پر اکثر لوگ انہیں نذرانے سے نوازتے ہیں۔
سلیم کہتے ہیں کہ اکثر لوگ ان کے بانسری کی دھن سن کر رک جاتے ہیں، ان کے اس فن کو لیکر حوصلہ افزائی بھی کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سنہ 2003 میں ان کی والدہ کی موت کے بعد والد نے دوسری شادی کرلی لیکن سوتیلی ماں نے اُن کی معذوری دیکھ انہیں قبول نہیں کیا۔
انہوں نے بتایا کہ جب ان کی سوتیلی ماں نے انہیں نہیں اپنایا تب انہوں نے گھر کو الوداع کہہ دیا۔ 2003 کے بعد سلیم نے بانسری کے اس فن سے لوگوں کو لطف اندوز کرنا شروع کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ افغانستان میں خواتین کے حقوق کو مزید فروغ دے گا: سیکرٹری جنرل
واضح رہے کہ 13 برس کی عمر سے ہی سلیم اسی فن کے ذریعہ اپنا پیٹ بھرتے آرہے ہیں۔ سلیم کہتے ہیں کہ اگر آپ کے پاس فن ہے تو آپ اپنے فن کا مظاہرہ کریں آپ کبھی بھی اس شہر میں بھوکے نہیں رہ سکتے۔