ممبئی: ممبئی کے ڈونگری علاقے میں 16 منزلہ غیر قانونی عمارت کو لیکر مقامی پولیس تھانے ڈونگری نے دو لوگوں کے خلاف نامزد ایف آئی آر درج کی ہے جس کی چارجشیٹ کورٹ میں داخل کی جا چکی ہے۔ چارج شیٹ کی جانکاری کے لئے کیس کے جانچ افسر اوشا بابر سے بات کرنے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے کسی بھی طرح کی جانکاری نہیں دی۔
دراصل غیر قانونی عمارت کا نام اکنامک ہاؤس ہے۔ یہ عمارت کبھی صرف 4 منزلہ ہوا کرتی تھی۔ دیکھتے ہی دیکھتے 4 مالے سے 16 مالہ غیر قانونی طریقے سے کب تبدیل کر دی گئی، بی ایم سی کو کچھ پتہ ہی نہیں چلا۔ کہا جاتا ہے کہ غیر قانونی تعمرات کے دوران محکمہ بی ایم سی نے اپنی آنکھیں بند کر رکھیں تھی۔ نہ صرف بی ایم سی بلکہ ممبئی پولیس نے بھی خاموشی اختیار کی تھی۔ وہیں خود کو اس سے بچانے کے لئے بی ایم اس افسران کی جانب سے ایف آئی درج کی گئی لیکن باوجود اس کے یہ غیر قانوی تعمیراتی کام بدستور جاری رہا۔
اس معاملے پر علاقے کے رکن اسمبلی امین پٹیل نے کہا کہ یہ جو غیر قانونی کام ہے اسکے لئے دو محکمہ ذمہ دار ہے۔ ایک بی ایم سی اور دوسرا ہے مہاڈا۔ بی ایم سی اگر آج فیصلہ کر لے کہ کل سے غیر قانونی کام نہیں ہوگا تو اس بات کا دعوہ کرتا ہوں کہ غیر قانونی تعمیراتی کام پر مکمل پابندی رہےگی۔
پٹیل نے کہا کہ ایک غریب انسان اگر گھر میں ایک اینٹ بھی رکھ لے تو یہی افسران اسے منہدم کر دیتے ہیں لیکن وہیں دوسری طرف جب اس طرح کے غیر قانونی تعمیراتی کام ہوتا رہتا ہے تو یہی بی ایم سی اپنی آنکھ اور کان بند کر لیتی ہے۔ پٹیل نے کہا کہ ایک غریب انسان جب اس طرح کی عمارتوں میں گھر لے لیتا ہے اور جب اسے منہدم کیا جاتا ہے تو اس پر کیا بیتتی ہے، یہ وہی جانتا ہے۔ اس لئے جہاں کہیں بھی غیر قانونی کام ہو وہاں کے وارڈ افسر کے خلاف ہی ایم آر ٹی پی ایکٹ کے تحت کارروائی ہونی چاہئے۔ اس کے بعد ہی اس طرح کے غیر قانونی کام بند ہوں گے۔
رکن اسمبلی رئیس شیخ نے کہا کہ ابھی بی ایم سی میں بول بالا صرف سرکاری بابو لوگوں کا ہے جب تک بلدیہ میں اس غیر قانونی کام کو لیکر بیٹھک نہیں ہوگی تب تک افسران اور بابو اسی طرح سے نڈر بے خوف رہیں گے اور ان کی پشت پناہی میں غیر قانونی تعمیراتی کام جاری رہےگا۔ رکن اسمبلی اور وزیر نگراں منگل پربھات لودھا نے کہا کہ اس طرح کے غیر قانونی تعمیراتی کام پر حکومت کارروائی کرتی ہے، جو بچے ہیں انکے خلاف بھی حکومت کارروائی کرےگی۔
ممبئی کا ڈونگری علاقہ مسلم اکثریتی علاقہ ہے۔ اس علاقہ میں بنیادی اور ترقیاتی کاموں کا فقدان ہے۔ ان علاقوں میں غیر قانونی تعمیراتی کام بڑی تیزی سے پھل پھول رہا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ بلڈر اور انڈرولڈ سے وابستہ افراد جتنی جلدی ایسے غیر قانونی کام کو انجام دیتے ہیں، اتنی ہی جلدی اسے فروخت کر کے فرار ہوجاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس کا خمیازہ ہمیشہ مکینوں کو بھگتنا پڑتا ہے۔