ماہ رمضان کےدوران اور عید الفطر کے بعد لاؤڈ اسپیکر پر اذان بند کرانے کے مہاراشٹرنونرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے کے مطالبے کو ایک ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔اس درمیان ایک سروے کے مطابق ممبئی کی مساجد میں مصلیان کی تعداد میں تخفیف واقع ہوئی ہے اور خصوصی طورپر فجر میں ضیعف افرادکی تعداد نصف رہ گئی ہے۔Mumbai Loudspeaker Controversy
ممبئی پولیس پر الزام عائد کیا جارہا ہے کہ وہ درپردہ ایم این ایس کی مددگارثابت ہوئی ہے ،اور پولیس نے فجر کے ساتھ ساتھ دیگر چار اوقات میں بھی کئی متعدد علاقوں میں مسجدوں کے لاؤڈاسپیکر بند کروا دیئے ہیں۔ہفتہ پندرہ دن میں ٹرسٹیوں اور ائمہ کو پولیس اسٹیشن میں طلب کرکے انہیں بڑی نرمی سے انتباہ کیا جاتا ہے اورصوتی آلودگی کی دہائی دی جاتی ہے۔
جنوبی ممبئی کے مسلم اکثریتی علاقوں میں بھی ابتدائی دور میں پولیس کا رویہ سخت ترین رہا ،لیکن پھر سماجی اور سیاسی دباؤ کے سبب اس نے نرمی اختیار کرلی ہے،لیکن جنوب وسطی ممبئی میں وڈالا،ماٹونگا،دھاراوی اورانٹاپ ہل ،وڈالا ٹی ٹی،سنگم نگر ،چونا چھٹی جیسے علاقوں میں ایم این ایس کے ورکرز بڑے پیمانے پر سرگرم ہیں اور راج ٹھاکرے کی نصیحت پر عمل کرتے ہوئے شہر بھر میں۔ گھر گھر جاکر پمفلٹ تقسیم کررہے ہیں اور لاؤڈاسپیکر پر اذان کے خلاف مہم چلاتے ہوئے لوگوں کو اکسایا جارہا ہے کہ وہ 100 نمبرڈائل کرکےاذان کے وقت پولیس کنٹرول کو بلائیں، اس دوران چاہے لاؤڈاسپیکر پر آواز کم بھی ہوتی ہے پولیس کو مطلع کرنے سے ایک منفی ریکارڈ بن جائے گا۔
ایک اعلیٰ پولیس افسر کے مطابق جنوب وسطی ممبئی کے علاقے جہاں مسجد اور کئی مزار واقع ہیں،ایک ایم این ایس لیڈر مشہور ہاؤسنگ کالونی میں رہائش پذیر ہے اور نمازجمعہ کے دوران پولیس کنٹرول روم کو دوپہر ایک بجے سے لاتعداد ٹیلی فون کالز کروانے کی کوشش کرتا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ ایک منصوبہ کے تحت شہر بھر میں اوقات اذان پر پولیس کنٹرول روم کی گھنٹیاں بجنا شروع ہوجاتی ہیں اور نماز جمعہ کے دوران اس سلسلہ میں ایم این ایس کے ورکرز اور ان کے چاہنے والے سرگرم ہوجاتے ہیں۔لاوڈاسپیکر کی منظوری کے تعلق سے بھی محکمہ پولیس ابھی تک کوئی لائحہ عمل تیار نہیں کیا ہے اور صرف صبروتحمل کی تلقین کی جارہی ہے کہ جلد ہی حالات بہتر ہوجائیں گے،ٹرسٹیوں کا مطالبہ ہے کہ چھ مہینے یا سال بھر کے لیے منظوری دی جائے ،کیونکہ ہر پندرہ دن میں اجازت حاصل کرنا ایک سخت مرحلہ ہے۔