مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی کے مسافر خانہ مارکیٹ میں متوسط طبقے کی اس بازار میں مسلم تاجروں کی اکثریت ہے۔ بھارت کے بڑے بازاروں میں شمار کی جانے والی مسافر خانہ مارکیٹ میں تاجروں نے دوکانیں کھول رکھی ہیں لیکن گراہک ان بازاروں میں نہیں دکھائی دے رہے کیونکہ ان بازاروں کا بھی تعلق لوکل ٹرین سے ہے جسے آج بھی حکومت نے مخصوص طبقے تک ہی محدود رکھا ہے۔
مسافر خانہ مارکیٹ میں طویل عرصے سے چپل کا کاروبار کررہے عمران انصاری نے بتایا کہ وہ ممبئی سے بھارت کے بیس بڑے شہروں میں چپل سپلائی کرتے ہیں لیکن لاک ڈاؤن کے بعد حالات بدل چکے ہیں۔
عمران انصاری نے بتایا کہ 'حکومت نے لاک ڈاؤن کو اَن لاک میں تبدیل کردیا ہے لیکن پہلے کے جیسے حالات ہونا یہ خواب جیسا لگ رہا ہے۔ صبح سے شام تک دکانیں کھولی جاتی ہیں لیکن کاروبار ابھی بھی لاک ڈاؤن کی نذر ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ دوسری ریاست سے بھی خریداروں کا آنا برائے نام رہ گیا ہے جب تک لوگوں کی آمد ورفت مشکل رہے گی تب تک یہاں کاروبار کے حالات بہتر نہیں ہوسکتے۔
مسافر خانہ مارکیٹ میں کپڑے، خام مال، کھلونے اور متوسط طبقے سے جُڑے پروڈکٹ چین سے سب سے پہلے یہاں آتے ہیں اس کے بعد بھارت کے دوسرے خطوں میں کاروباری لے کر جاتے ہیں۔
ہول سیل اور ریٹیل کی بڑی مارکیٹ میں سب کچھ موجود ہے لیکن نہیں ہیں تو صرف خریدار۔ وہ گراہک جو ان بازاروں کی کبھی زینت بنتے دکھائی دیتے تھے۔
یہاں کے کاروباری کہتے ہیں کہ ٹرین، مسجد اور مندر ان جگہوں کو عوام کے لیے کھول دیا جائے تاکہ ان جگہوں کی عبادت اور زیارت کرنے والے ان بازاروں کا بھی رخ کریں۔
مسافر خانہ مارکیٹ میں تاجر اور کاروباری زیادہ تر مسلم ہیں جو قدیم حج ہاؤس یعنی باب مکہ صابو صدیق مسافر خانہ کے اطراف میں طویل مدت سے تجارت کررہے ہیں۔
تاجروں یا کاروباریوں کی اکثریت بھلے ہی مسلمانوں کی ہے لیکن یہاں سے خریداری کرنے والے گراہکوں کا تعلق بھارت سمیت بیرون ملک کے ہر طبقے سے ہے۔ فی الحال حکومتی گائڈ لائنز کے سبب لوکل بند ہے اس لیے خریدار یہاں آنے سے قاصر ہیں۔