ملک کے موجودہ حالات میں ہسپتالوں کی اہمیت کافی زیادہ بڑھ گئی ہے لیکن ان حالات میں بھی اگر ہسپتالوں کی حالت خراب ہو تو پھر انسان کیا کرے اور کہاں جائے۔
اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ممبئی کا مشہور جے جے ہسپتال، اس کا شمار ایشیا کے بڑے ہسپتالوں میں ہوتا ہے لیکن ملک کے موجودہ حالات میں یہ فی الحال دم توڑتا ہوا نظر آرہا ہےکیونکہ کورونا وائرس کے نام پر اس ہسپتال اور یہاں کے ڈاکٹروں کے خوف کی وجہ سے عام آدمی کو در در کی ٹھوکر کھانے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔
مسلم اکثریتی علاقے میں تعمیر جے جے ہسپتال کے باہر ان دنوں علاج کے نام پر مریضوں کے دلوں میں کورونا وائرس کا خوف پیدا کر کے یہاں کے ڈاکٹرز اپنے ہاتھ کھڑے کر رہے ہیں۔
اس ہسپتال کے باہر وہیل چیئر پر بیٹھے 85 سالہ مریض جو زندگی اور موت سے جوجھ رہے ہیں نے علاقے کے ڈاکٹر کے مشورے کے بعد انہوں نے جے جے ہسپتال کا رخ کیا لیکن ہسپتال نے انہیں یہ کہہ کر باہر کا راستہ دکھا دیا کہ وہ کورونا وائرس سے متاثر ہیں اور اس کا علاج اور ٹیسٹ یہاں ممکن نہیں ہے۔
اس کے علاوہ ایک دیگر مریض جنہیں سانس لینے میں دقت کے سبب جے جے ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا لیکن ایکسرے رپورٹ کے بعد ان کا بھی علاج کرنے سے انکار کر دیا گیا۔
کورونا وباء کے بعد جے جے ہسپتال کے ہی زیر اہتمام دوسرے ہسپتالوں میں اس کے علاج کے مراکز بنائے گئے ہیں لیکن یہا ں ایڈمٹ کرنے کے لیے جے جے اسپتال کو ہی ریفر کرنا ہوتا ہے۔
اس معاملے میں جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جے جے ہسپتال کے سپرنٹنڈنٹ 'ڈاکٹر سنجے سُراسے' سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے کسی طرح کا کوئی جواب نہیں دیا بلکہ انہوں نے متاثرین کی فیملی کو فون کر کے جے جے اسپتال کی بے بسی اور حکومت کی عدم توجہی کی کہانی سنائی۔
انہوں نے کہا کہ 'جے جے میں کورونا کے بعد سے ٹیسٹ کرنے کے لیے کوئی پختہ اقدام حکومت نہیں اٹھا رہی ہے۔
اس ہسپتا ل کے اطراف میں ایسے کئی مریض بڑی ہی بے بسی کے عالم میں تڑپ رہے ہیں اور اس امید پر دن گزار رہے ہیں کہ شاید ہسپتال اور یہاں کی انتظامیہ کو ان کے حال پر رحم آجائے اور وہ ان کا علاج کر دیں۔