مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں جماعت اسلامی ہند کے وفد نے بدھ کے روز دوپہر کے وقت باندرہ میں واقع ضلع کلیکٹر سے ملاقات کی اور انھیں میمورنڈم پیش کیا۔
لیکن ضلع کلیکٹر کی عدم موجودگی کے سبب میمورنڈم اسسٹنٹ کلیکٹر کو دے دیا گیا، جس پر اسسٹنٹ کلیکٹر نے اس یقین دہانی کرائی کہ یہ سفارشات بذریعہ میمورنڈم مرکز اور وزیرِ اعظم تک پہنچائی جائے گی۔
جماعت اسلامی ہند کے رکن عبد الحسیب بھا ٹکر نے بتایا کہ راجیہ سبھا میں منظور شدہ زرعی بل کسانوں کے لیے انتہائی نقصاندہ ہے، حکومت کے مطابق اگر کارپوریٹ سیکٹر زراعت میں سرمایہ کاری کی طرف رجوع ہوتا ہے تو اس کا حتمی فائدہ کسانوں کو ہوگا لیکن معاملہ اس کے بالکل بر عکس ہے۔
سمراٹ بدھ وہار کے رکن سنیل ادسلے نے کہا کہ "کسان پہلے سے کافی خسارے کی زندگی بسر کررہے ہیں، بیشتر کسان فصل کی خرابی کے باعث بڑے پیمانے پر نقصان اٹھاتے ہیں جبکہ حکومت کو کسانوں کے خصوصی ٹیکس میں رعایت اور تیار شدہ بیجوں کی فراہمی بڑے پیمانے پر کرنی چاہیے لیکن اس کے برعکس یہ قانون کسانوں کی کمر توڑ کر رکھ دے گا"۔
جماعت اسلامی ہند ممبئی کے سکریٹری شاکر شیخ کے مطابق زراعتی میدان میں نجی ظالمانہ کارپوریشنز آگے آئیں گی اور پہلے کسانوں کو ان کے فائدے کے لئے راغب کرنے کی اسکیمیں لائیں گی اور جیسے ہی زرعی پیداوار مارکیٹ کمیٹیوں اور کم سے کم سپورٹ پرائس سکیم (ایم ایس پی) کا خاتمہ ہوگا وہ اپنی اصل نوعیت کو ظاہر کردیں گے اور کسانوں کو ان کے شرائط و ضوابط سے اتفاق کرنے پر مجبور کریں گے۔اس طرح کسانوں کو ایک بڑی مشکل کا سامنا کرنا ہوگا۔
مکمل صورتحال کا مجموعی جائزہ لیتے ہوئے جماعت اسلامی ہند نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس قانون پر نظرِ ثانی کرے اور راست طور پر جو خامیاں دکھائی دے رہی ہیں انہیں درست کرنے کی طرف پیش قدمی کرے۔