ریا ست میں کورونا وائرس کے کیسیز میں اضافہ کے پیش نطر ریاست کے وزیر اعلی ادھاو ٹھاکرے نے کہا ہے کہ کرونا کی روک تھام کے لئے واحدراستہ لاک ڈان ہی ہے۔پانچ اعشاریہ دو مربع کلومیٹر کے رقبے میں پھیلی اس کچی آبادی کی جھونپڑی میں کورونا کے بڑھتے معاملات خطرے کی گھنٹی سے کم نہیں ہے۔
تاہم عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ گذشتہ سال کے مقابلے رواں برس کورونا وائرس سے لڑنے کے لئے پر عزم ہیں ۔
عہدیداروں کا کہنا ہے کہ فروری کے بعد سے دھاراوی میں کورونا وائرس کے معاملات میں اضافہ ہواہے ۔ گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران یہاں 272 نئے کیسز درج کئے گئے ہیں ۔جس کے بعد کورونا وائرس کی مجموعی تعداد 1334ہوگئی ہے۔ جس کی وجہ سےدھاروی کی کچی آبادی میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ جبکہ صحت یاب ہونے والوں کی تعداد7453 جب کہ مرنے والو ں کی تعداد 316ہوگئی ہے۔
دھاراوی میں کم و بیش 6لاکھ لوگ آبادہیں ۔ کثیر آبادی کے سبب سماجی فاصلہ پر عمل آوری مشکل ہے ۔ جگہ کی قلت کے سبب ایک کمروں میں دس دس افراد رہنے پر مجبور ہیں
تنگ سڑکیں ہونے کی وجہ سے عوام کو چلنے میںدشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہاں کرونا کا پہلا مریض گذشتہ سال یکم اپریل کوسامنے آیا تھا۔اس کے بعدسے یہاں کورونا کیسیز اضافہ ہی ہوتاجارہا ہے۔ اب یہ سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ ہونے کی وجہ سے اسے’’ ہاٹ سپاٹ‘‘ قرار دیا گیا۔
ممبئی مہانگر پالیکا کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ دھاراوی میں کروناوائرس کےواقعات نومبرسے کم ہونا شروع ہواتھا ۔ جنوری اورفروی تک کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔
بی ایم سی کے جی نارتھ کے اسٹنٹ کمشنر کرن دیگھاوکر کا کہنا ہے کہ اب جانچ ہونے کے بعد دھاراوی میں کرونا کے اتنے سارےمعاملات منظر عام پر آئے ہیں ۔لیکن صورتحال گزشتہ برس کے مقابلے میں مختلف اور قابو میں ہے۔