ملزمین نے کوٹک مہیندرا بینک ، یس بینک،مہانگر بینک ،اسٹیٹ بینک،ڈی سی بی بینک جیسی ملک کی بڑی بینکوں کے ساتھ دھوکہ دہی کی ہے۔
ملزمین کا طریقۂ کار یہ تھا کہ وہ پہلے بینکوں میں نقلی سونے کے زیورات گروی رکھنے کے عوض قرض لیا کرتے تھے اور قرض کی مدت پوری ہونے کے بعد یہ بینک سے رجوع نہیں ہوتے تھے۔
لیکن جب تک بینک کو اس دھوکہ دہی کا پتہ چلتا تھا تب تک یہ گینگ رفوچکر ہو جاتی تھی۔
اس معاملے کی شکایت کوٹک مہیندرا بینک نے کی جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے اس کیس میں ملوث 6 افراد کو گرفتار کیا۔
جانکاری میں اس بات کا خلاصہ ہوا ہے کہ ملزمان بینکوں میں گروی رکھے جانے والے نقلی زیورات خود ہی بھائندر علاقے میں واقع اپنے گھر پر تیار کیا کرتے تھے جو بالکل اصلی معلوم لگتے ہیں۔
بینک کو اس بات کا پتہ تب چلتا جب وہ ان زیورات کو نیلام کرنے کے لیے باہر نکالتے اور اس دوران خریداری کرنے والا شخص جب اس کی جانچ کرتا تب اس بات کا انکشاف ہوتا کہ بینک کے ساتھ دھوکہ دہی کی گئی ہے۔
اب ایسے میں یہ سوال اٹھنا لازمی ہے کہ کیا بینکوں میں اس طرح کسی کے بھی زیورات گروی رکھنے کے بعد اسی دوران اس کی جانچ کرنے کا کوئی قانون ہے یا نہیں، یا خود بینک کے افسران بھی اس میں شامل ہیں۔