اب چونکہ ریاست میں انتخاب کا وقت ہے اس لیے یہاں کی عوام سیاسی امیدوار سے یہ آس لگائے بیٹھی ہے کہ وہ ان کی پریشانیوں کا حل نکالے گا۔
چند ماہ قبل ہی بلڈر نے انہیں ری ڈولوپمینٹ کا سبز باغ دکھا کر ان کے آشیانے کو منہدم کر دیا تھا، لیکن چال کے مکینوں کی ٹرانزٹ کیمپ میں منتقل ہوجانے کے بعد ان کی حالت بہت خراب ہوگئی ہے۔
کیونکہ نئی جگہ پر چال کے لوگ صاف پانی، بجلی اور صاف ستھری آب و ہوا کے لیے ترس رہے ہیں اسی وجہ سے یہاں رات دن لوگ اسی فکر سے رہتے ہیں کہ موجودہ انتخاب میں کون امید وار انکی اس حالت پر ترس کھا کر ان کی پریشانیوں کو دور کرے گا۔
اسی بی آئی ٹی چال کے رہنے والے ابو بکر لامبے ہیں طویل عرصے سے اس جگہ پر رہ رہے ہیں لیکن اب وہ عمرکے آخری ایام میں بنیادی ضرورتوں سے محروم ہیں۔
لامبے کہتے ہیں کہ ہمیں یہاں سے دوسری جگہ منتقل کر دیا گیا لیکن ہماری پریشانیوں کو لے کر کسی کو بھی کوئی فکر نہیں ہے۔
حالانکہ بھنڈی بازار کا یہ علاقہ کانگریس کی جھولی میں برسوں برس رہا اور اس بار بھی یہاں سے کانگریس امیدوار امین پٹیل نے اپنی قسمت آزمانے کی کوشش کی ہے لیکن اس بار علاقے میں ایم آئی ایم کی انٹری کے بعد لوگوں کے خیالات میں تبدیلی ضرور آئی ہے۔
اب اس انتخاب میں یہاں کی عوام کس کا انتخاب کرے گی یہ تو انتخاب کے بعد ہی پتا چل پائے گا لیکن بی آئی ٹی چال کے لوگوں کی پریشانیوں کا حل کون نکالے گا یہ دیکھینے والی بات ہوگی۔