ممبئی کے حج ہاؤس میں جامع مسجد ممبئی کی خوبصورتی اور اس کی تزئین کاری پرایک دستاویزی نمائش کا اہتمام کیا گیا۔ اسلامی فن تعمیر کا شاہکار جامع مسجد جو ممبئی میں آثار قدیمہ کی نہ صرف علامت ہے بلکہ عبادت و ریاضت اور علم کا گہوارہ بھی ہے۔ یہاں نادر و نایاب کتابیں اور تاریخی علوم و فنون اسلامی علوم سے لے کرعصری علوم اور قدیم و تاریخی نوعیت کے 150 سو سے 200 سال قدیم رسالہ و اخبار بھی جامع مسجد کی لائبریری اور کتب خانے میں دستیاب ہے۔ اس سے استفادہ کرنے کےلیےملک وبیرون ملک کے طلباء پی ایچ ڈی اور اپنے کورسیز کےلیےمسجد کا رخ کرتے ہیں۔
مسجد کاقدیم حوض جو فن کا شاہکار ہے۔ اس حوض میں آبی جاندار بھی ہیں اور مچھلیوں کےلیے آبشار ہے اس میں پانی کا رساؤ کہاں سے ہوتا ہے اس کا سراغ بھی اب تک نہیں ملا ہے۔ جبکہ حوض کو انتہائی قدیم روایت کے مطابق ہی تیار کیا گیا ہے مسجد کا حسن دن بدن دوبالا ہوتا جارہا ہے۔ مسجد کی چھتوں کو کویلو سے ڈھانپا گیا ہے جو انتہائی دیدہ زیب ہے۔ محراب و مینار اور نقش و نگاری سنگ مرمر کا کام انتہائی عمدہ ہونے کی وجہ سے ایک مثالی مسجد کا غماز ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اورنگ آباد: عوامی مقامات پر محرم کی تقاریب پر پابندی
یہ مسجد محمد علی روگھے ناخدا نے قائم کی تھی۔ مسلسل اس میں تزئین کاری کی گئی جس کی وجہ سے مسجدکےحسن میں مزید نکھار آگیا۔ اور مسجد کے صحن سے لے کر اس کی عمارتوں میں نقش و نگاری اور جھومر مسجد کے حسن کو دوبالا کر تے ہیں۔
ہفتے کے روز اس مسجد کی حسن نگاری اور اس کی تزئین کاری پر مبنی ایک دستاویزی فلم کی نمائش ممبئی کے حج ہاؤس میں منعقد کی گئی۔ دستاویزی فلم جامع مسجد کی نمائش میں شہر کی معزز اشخاص نے شرکت کی۔
مسجد کے ٹرسٹی اور چئیر مین شعیب خطیب, ڈاکٹر ظہیر قاضی, ایڈوکیٹ امین سولکر, سماجوادی پارٹی رہنما و رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی, رکن اسمبلی رئیس شیخ, کانگریس رہنما امین پٹیل, کانگریس ورکنگ کمیٹی کے کارگزار صدرمحمد عارف نسیم خان, سابق جسٹس شفیع پرکار, کانگریس اقلیتی شعبہ کے صدرببو خان,سابق رکن اسمبلی بابا صدیقی, ذیشان بابا صدیقی اور مسجد سے وابستگان علماء کرام عمائدین شہر خواتین و حضرات شریک ہوئے۔
کوکن سے تعلق رکھنے والے محمد علی ناخدا نے اس مسجد کی تعمیر کی تھی۔ اب ممبئی ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق یہ مسجد کوکنی برادری و کنبہ کے ہی زیر انصرام رہے گی۔ اس مسجد کی خوبصورتی اور کشش نے اسے ممبئی میں نمایاں کر دیا ہے۔