ETV Bharat / state

Mumbra People Living in the Mountains: ممبئی میں پہاڑوں پر بسنے والے مکینوں کے تئیں انتظامیہ بے توجہی کے شکار

مہاراشٹر کے تھانے ضلع کے ممبرا علاقے میں پہاڑوں پر مقیم لوگوں کو ہر سال مانسون سے قبل محکمہ بی ایم سی نوٹس دے کر حالات سے واقف کراتا ہے جس کے بعد لوگ اس جگہ کو چھوڑ کر دوسری جگہوں پر کچھ ہفتوں کے لیے چلے جاتے ہیں۔ اس بار مانسون کو لے کر انتظامیہ کی جانب سے کسی طرح کی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے جس سے مقامی میں لوگ پریشان ہیں۔ گزشتہ سال چٹان کھسکنے سے 300 اموات ہوئی تھیں۔ People living in the Mumbra's Mountains face trouble۔

Mumbai administration neglects to protect mountain dwellers
Mumbai administration neglects to protect mountain dwellers
author img

By

Published : May 21, 2022, 9:11 PM IST

ممبئی: حال ہی میں ممبئی سے متصل تھانے ضلع کے ممبرا Mumbra Mumbai علاقے میں پہاڑوں پر مقیم مکینوں کو نوٹس دے کر برسات سے پہلے ان کے مکانات خالی کرنے کا حکم جاری کیا گیا لیکن ممبئی مضافات میں پہاڑوں پر بسنے والے مکینوں کو لیکر محکمہ بی ایم سی اب تک سنجیدہ نہیں ہے۔ یہی سبب ہے کہ اب تک نہ تو اُن کی حفاظت کے لیے تعمیر کو جانے والی دیوار مکمل ہوئی اور نہ ہی اُنہیں علاقہ خالی کرنے کا فرمان جاری کیا گیا۔ یہ جانکاری آر ٹی آئی سے حاصل ہوئی ہے۔ ممبئی شہر کے مضافاتی علاقوں میں واقع پہاڑوں کے اوپر اور اس سےمتصل خطرناک جگہوں پر رہنے والے ہزاروں مکینوں پر پہاڑی سے چٹان کھسکنے کا خطرہ منڈلانے لگا ہے۔

ممبئی میں پہاڑوں پر بسنے والے مکینوں کے تئیں انتظامیہ بے توجہی کے شکار
ممبئی میں پہاڑوں پر بسنے والے مکینوں کے تئیں انتظامیہ بے توجہی کے شکار

بارش سے پہلے میونسپل کارپوریشن Municipal Corporation Mumbra کی جانب سے انھیں گھر چھوڑ کر کسی دوسرے محفوظ مقام پر منتقل ہونے کا نوٹس دیا جاتا ہے اور جگہ جگہ بینر لگا کر انہیں باخبر کیا جاتا ہے۔ بارش میں اب چند روز باقی رہ گئے ہیں لیکن اس سال اب تک مکینوں کو نوٹس اور بینر وغیرہ کے ذریعہ الرٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے بہت بڑی تعداد میں مکین اپنے اہل وعیال کے ساتھ جان ہتھیلی پر رکھ کر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

واضح رہے کہ یہ ممبئی مضافات کے وہ علاقے ہیں، جہاں گزشتہ برسوں کے دوران بارش میں چٹان کھسکنے سے اب تک 300 سے زائد افراد ہلاک اور 320 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں اور کئی حادثات میں مکانات منہدم ہو گئے، کئی افراد بال بال بچے بھی ہیں۔

Mumbra People Living in the Mountains
ممبئی میں پہاڑوں پر بسنے والے مکینوں کے تئیں انتظامیہ بے توجہی کے شکار
کرلا جری مری کھاڑی نمبر 3 میں پہاڑی کے قریب رہنے والے محبت علی شیخ نے بتایا کہ ہر سال یہاں پہاڑی کے اطراف اور اس کے اوپر رہنے والے مکینوں اور دکانداروں کو بی ایم سی کی جانب سے نوٹس کے ذریعہ الرٹ کیا جاتا ہے کہ بارش کے دوران ان کے مکانات محفوظ نہیں ہیں اور کسی بھی وقت حادثہ میں ان کا جانی اور مالی نقصان ہوسکتا ہے۔ نوٹس ملنے کے بعد کئی مکین اپنا گھر خالی کر دیتے ہیں اور کئی افراد حادثات سے بچنے کیلئے آبائی وطن چلے جاتے ہیں۔
کرلاجری مری کھاڑی نمبر 3 میں مقیم مجیب النساء نے کہا کہ یہاں پر برسوں پہلے چٹان کھسکنے کا ایک بڑا واقعہ پیش آیا تھا، جس میں کئی جانیں تلف ہوگئی تھیں اور بڑے پیمانے پر مالی نقصان ہوا تھا۔ اس کے بعد سے بارش کے دوران پہاڑوں کے اوپر اور اس کے سائے میں رہنے والے مکین خوف کی وجہ سے بارش کے دوران مکان خالی کرکے محفوظ مقام پر منتقل ہو جاتے تھے۔ خاتون کے مطابق اب دھیرے دھیرے لوگ حادثےکو بھول گئے ہیں اور زیادہ تر لوگ اپنےمکانوں میں ہی بار ش کے دوران بھی رہنے لگے ہیں۔

اس سلسلے میں آرٹی آئی رضاکار انل گلگلی نے میونسپل کارپوریشن کے ذریعہ حاصل کی گئی تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہا کہ برسوں سے ممبئی کے مضافاتی علاقوں میں جاری لینڈ سلائیڈنگ کا کوئی حل نہیں نکل سکا ہے جبکہ اس سے پہلے مہاراشٹر حکومت کی جانب سے پہاڑوں کے کنارے حفاظتی دیوار تعمیر کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ مجھے لگتا ہے کہ اس معاملے میں کوئی بہت زیادہ پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آر ٹی آئی ریکارڈ کے مطابق 48 ہزار 322 خاندان متعدد علاقوں میں واقع پہاڑوں کے اوپر اور اس سے متصل علاقوں میں رہتے ہیں۔ ممبئی میں لینڈ سلائیڈنگ (چٹان کھسکنے) کی وجہ سے جان و مال کا نقصان کوئی نئی بات نہیں ہے اور گزشتہ کئی برسوں کے دوران اس طرح کے حادثات میں 300 سے زائد افراد ہلاک اور 320 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ ممبئی کے 257 مقامات کو پہاڑی کے خطرناک زمرے میں رکھا گیا ہے۔


آر ٹی آئی رضاکارانل گلگلی نے کہا کہ ممبئی ''سلم امپرو ومنٹ بورڈ'' نے ریاستی حکومت سے 84 ہزار 322 جھوپڑوں میں سے 9 ہزار 657 جھوپڑوں کو ترجیحی بنیاد پر منتقل کرنے کی سفارش کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے قبل مہاراشٹر حکومت کو مانسون کے دوران 328 مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ کے بارے میں خبردار کیا تھا۔

انہوں نے آر ٹی آئی رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ ممبئی سلم امپروومنٹ بورڈ نے ایک جامع سروے کیا تھا۔ اگر اسی وقت حفاظتی دیوارکی تعمیر کی گئی ہوتی تو پہاڑی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کی اموات کو روکا جا سکتا تھا۔ بورڈ کی رپورٹ کے بعد اس وقت کے وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان نے یکم ستمبر 2011 کو محکمہ شہری ترقیات کو ایکشن پلان تیار کرنے کا حکم دیا تھا۔ تاہم اس کے بعد 11 سال گذر چکے ہیں لیکن ابھی تک اس پر کام شروع نہیں کیا گیا۔


مزید پڑھیں:


اس ضمن میں کرلا ایل وارڈ کے اسسٹنٹ میونسپل کمشنر مہادیو شندے نے کہا کہ ہر سال پہاڑ کے اطراف رہنے والے مکینوں کو الرٹ کرنےکیلئے ایک نوٹس دیا جاتا ہے اور ان علاقوں میں بینر لگا کر انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی ہدایت بھی دی جاتی ہے۔ لیکن اس سال ابھی تک انہیں اس تعلق سے کوئی اطلاع نہیں دی گئی ہے اور اس کا بینر اور نوٹس پرنٹ کرنے کیلئے دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میونسپل کارپوریشن کے ذریعہ انہیں بچانے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے۔

ممبئی: حال ہی میں ممبئی سے متصل تھانے ضلع کے ممبرا Mumbra Mumbai علاقے میں پہاڑوں پر مقیم مکینوں کو نوٹس دے کر برسات سے پہلے ان کے مکانات خالی کرنے کا حکم جاری کیا گیا لیکن ممبئی مضافات میں پہاڑوں پر بسنے والے مکینوں کو لیکر محکمہ بی ایم سی اب تک سنجیدہ نہیں ہے۔ یہی سبب ہے کہ اب تک نہ تو اُن کی حفاظت کے لیے تعمیر کو جانے والی دیوار مکمل ہوئی اور نہ ہی اُنہیں علاقہ خالی کرنے کا فرمان جاری کیا گیا۔ یہ جانکاری آر ٹی آئی سے حاصل ہوئی ہے۔ ممبئی شہر کے مضافاتی علاقوں میں واقع پہاڑوں کے اوپر اور اس سےمتصل خطرناک جگہوں پر رہنے والے ہزاروں مکینوں پر پہاڑی سے چٹان کھسکنے کا خطرہ منڈلانے لگا ہے۔

ممبئی میں پہاڑوں پر بسنے والے مکینوں کے تئیں انتظامیہ بے توجہی کے شکار
ممبئی میں پہاڑوں پر بسنے والے مکینوں کے تئیں انتظامیہ بے توجہی کے شکار

بارش سے پہلے میونسپل کارپوریشن Municipal Corporation Mumbra کی جانب سے انھیں گھر چھوڑ کر کسی دوسرے محفوظ مقام پر منتقل ہونے کا نوٹس دیا جاتا ہے اور جگہ جگہ بینر لگا کر انہیں باخبر کیا جاتا ہے۔ بارش میں اب چند روز باقی رہ گئے ہیں لیکن اس سال اب تک مکینوں کو نوٹس اور بینر وغیرہ کے ذریعہ الرٹ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے بہت بڑی تعداد میں مکین اپنے اہل وعیال کے ساتھ جان ہتھیلی پر رکھ کر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

واضح رہے کہ یہ ممبئی مضافات کے وہ علاقے ہیں، جہاں گزشتہ برسوں کے دوران بارش میں چٹان کھسکنے سے اب تک 300 سے زائد افراد ہلاک اور 320 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں اور کئی حادثات میں مکانات منہدم ہو گئے، کئی افراد بال بال بچے بھی ہیں۔

Mumbra People Living in the Mountains
ممبئی میں پہاڑوں پر بسنے والے مکینوں کے تئیں انتظامیہ بے توجہی کے شکار
کرلا جری مری کھاڑی نمبر 3 میں پہاڑی کے قریب رہنے والے محبت علی شیخ نے بتایا کہ ہر سال یہاں پہاڑی کے اطراف اور اس کے اوپر رہنے والے مکینوں اور دکانداروں کو بی ایم سی کی جانب سے نوٹس کے ذریعہ الرٹ کیا جاتا ہے کہ بارش کے دوران ان کے مکانات محفوظ نہیں ہیں اور کسی بھی وقت حادثہ میں ان کا جانی اور مالی نقصان ہوسکتا ہے۔ نوٹس ملنے کے بعد کئی مکین اپنا گھر خالی کر دیتے ہیں اور کئی افراد حادثات سے بچنے کیلئے آبائی وطن چلے جاتے ہیں۔
کرلاجری مری کھاڑی نمبر 3 میں مقیم مجیب النساء نے کہا کہ یہاں پر برسوں پہلے چٹان کھسکنے کا ایک بڑا واقعہ پیش آیا تھا، جس میں کئی جانیں تلف ہوگئی تھیں اور بڑے پیمانے پر مالی نقصان ہوا تھا۔ اس کے بعد سے بارش کے دوران پہاڑوں کے اوپر اور اس کے سائے میں رہنے والے مکین خوف کی وجہ سے بارش کے دوران مکان خالی کرکے محفوظ مقام پر منتقل ہو جاتے تھے۔ خاتون کے مطابق اب دھیرے دھیرے لوگ حادثےکو بھول گئے ہیں اور زیادہ تر لوگ اپنےمکانوں میں ہی بار ش کے دوران بھی رہنے لگے ہیں۔

اس سلسلے میں آرٹی آئی رضاکار انل گلگلی نے میونسپل کارپوریشن کے ذریعہ حاصل کی گئی تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہا کہ برسوں سے ممبئی کے مضافاتی علاقوں میں جاری لینڈ سلائیڈنگ کا کوئی حل نہیں نکل سکا ہے جبکہ اس سے پہلے مہاراشٹر حکومت کی جانب سے پہاڑوں کے کنارے حفاظتی دیوار تعمیر کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ مجھے لگتا ہے کہ اس معاملے میں کوئی بہت زیادہ پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آر ٹی آئی ریکارڈ کے مطابق 48 ہزار 322 خاندان متعدد علاقوں میں واقع پہاڑوں کے اوپر اور اس سے متصل علاقوں میں رہتے ہیں۔ ممبئی میں لینڈ سلائیڈنگ (چٹان کھسکنے) کی وجہ سے جان و مال کا نقصان کوئی نئی بات نہیں ہے اور گزشتہ کئی برسوں کے دوران اس طرح کے حادثات میں 300 سے زائد افراد ہلاک اور 320 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ ممبئی کے 257 مقامات کو پہاڑی کے خطرناک زمرے میں رکھا گیا ہے۔


آر ٹی آئی رضاکارانل گلگلی نے کہا کہ ممبئی ''سلم امپرو ومنٹ بورڈ'' نے ریاستی حکومت سے 84 ہزار 322 جھوپڑوں میں سے 9 ہزار 657 جھوپڑوں کو ترجیحی بنیاد پر منتقل کرنے کی سفارش کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے قبل مہاراشٹر حکومت کو مانسون کے دوران 328 مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ کے بارے میں خبردار کیا تھا۔

انہوں نے آر ٹی آئی رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ ممبئی سلم امپروومنٹ بورڈ نے ایک جامع سروے کیا تھا۔ اگر اسی وقت حفاظتی دیوارکی تعمیر کی گئی ہوتی تو پہاڑی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کی اموات کو روکا جا سکتا تھا۔ بورڈ کی رپورٹ کے بعد اس وقت کے وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوہان نے یکم ستمبر 2011 کو محکمہ شہری ترقیات کو ایکشن پلان تیار کرنے کا حکم دیا تھا۔ تاہم اس کے بعد 11 سال گذر چکے ہیں لیکن ابھی تک اس پر کام شروع نہیں کیا گیا۔


مزید پڑھیں:


اس ضمن میں کرلا ایل وارڈ کے اسسٹنٹ میونسپل کمشنر مہادیو شندے نے کہا کہ ہر سال پہاڑ کے اطراف رہنے والے مکینوں کو الرٹ کرنےکیلئے ایک نوٹس دیا جاتا ہے اور ان علاقوں میں بینر لگا کر انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی ہدایت بھی دی جاتی ہے۔ لیکن اس سال ابھی تک انہیں اس تعلق سے کوئی اطلاع نہیں دی گئی ہے اور اس کا بینر اور نوٹس پرنٹ کرنے کیلئے دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میونسپل کارپوریشن کے ذریعہ انہیں بچانے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.