سماجوادی پارٹی سینیئر رہنما اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے شہریت ترمیمی بل کو ملک کی سیکولر قدروں کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'یہ بل بین المذاہب کے مساوی حقوق کے نا صرف مخالف ہے بلکہ دستور ہند کی دفعہ 14 کے بھی خلاف ہے۔
ابو عاصم نے کہا کہ 'اس بل کے ذریعے تفریق پیدا کی جارہی ہے اور ایک مخصوص طبقہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، اس موضوع پر ابو عاصم نے مکتوب دے کر صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کی توجہ مبذول کرائی ہے۔
انہوں نے اپنے مکتوب میں یہ واضح کیا کہ 'اس بل میں صرف غیر مسلم بنگلہ دیشی، پاکستانی اور افغانی مہاجرین جو ملک میں آباد ہیں اور پڑوسی ممالک سے ملک کی شہریت کے حصول کے متمنی ہیں، انہیں ہی شہریت دی جائے گی، اس میں بھی صرف ہندو، سکھ، جین، عیسائی، پارسی اور بدھشٹ کوشامل کیا گیا ہے جبکہ سری لنکا، تھائی لینڈ اور میانمارکےہندوؤں کوشہریت دئیےجانے کا اس میں کوئی تذکرہ نہیں ہےکیا گیا ہے کیا ان ممالک میں ہندو پریشان حال نہیں ہے؟
ابو عاصم نے اس بل کو ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے بنائے گئے دستور کی توہین کے مشابہ کیا اور کہا کہ یہ بل صرف غیر دستوری ہی نہیں بلکہ ملک مخالف بھی ہے اس لیے صدر جمہوریہ بل کی منظوری مسترد کریں۔
انہوں نے کہا کہ 'حکومت دو سماج میں تفریق پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور پارلیمنٹ کی اکثریت کا غیر دستوری طریقے سے استعمال کررہی ہے، مودی سرکار ملک کا ماحول خراب کرنے کے درپے ہیں اس لیے سماجوادی پارٹی اس کے خلاف ناگپور میں 16 دسمبر کو اور آزاد میدان ممبئی میں 14 دسمبر کو احتجاج کرے گی۔