گزشتہ روز دہلی کی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں نقاب پوش افراد کی جانب سے طلباء اور اساتذہ کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد ملک گیر سطح پر مظاہرے جاری ہیں ۔
اسے مظاہرے کی ایک کڑی مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں واقع گیٹ وے آف انڈیا کا مظاہرہ بھی ہے۔
اس مظاہرے میں مہک ایک نوجوان لرکی ہاتھ میں پلے کارڈ لیا تھا جس پر 'فری کشمیر' لکھا پوا تھا۔
جس کے بعد مزکورہ لڑکی کے خلاف پولیس نے معاملہ درج کیا تھا بعد ازاں لڑکی نے معافی مانگ لی ہے جبکہ بھارتئی جنتا پارٹی کاروائی کا ممطالبہ کر رہی ہے۔
حالاںکہ مذکورہ لڑکی نے دعوی کیا کہ اس کا مقصد جموں و کشمیر میں امن قائم کرنے کا مطالبہ کرنا تھا تا ہم اس کے تعلق سے ہونے والی غلط فہمیوں پر میں معافی ماگتی ہوں۔
واضح رہے گزشتہ روز گیٹ وے آف انڈیا کے قریب مظاہرہ کے دوران اس لڑکی نے پلے کارڈ کو اٹھا رکھا تھا جس پرفری کشمیر تحریر تھا۔
مہاراشٹر اسمبلی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے حزب اختلاف رہنما و سابق وزیراعلی دیویندر فڑنویس نے کہا کہ اس مظاہرہ کی وجہ جاننے کی ضرورت ہے اور فری کشمیر کے نعرے کیوں لگائے گئے۔
انہوں نے ٹوئٹ کے ذریعہ کہا کہ 'ایسے علیحدگی پسند عناصر کو ہم ممبئی میں کیسے برداشت کرسکتے ہیں، سی ایم او سے محض دو کلومیٹر کے فاصلے پر آزادی گینگ ملک کے خلاف نعرے لگا رہی ہے۔
بی جے پی کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے شیوسینا کے رکن پارلیمان سنجے راؤت نے کہا کہ 'کشمیر کی آزادی کی باتوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔'
سنجے راؤت نے ادھو ٹھاکرے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ 'میں نے پڑھا ہے کہ فری کشمیر'پوسٹر اٹھانے والی خاتون نے وضاحت کی ہے کہ وہ کشمیر میں انٹرنیٹ، موبائیل سروس اور دیگر مسائل کے سلسلہ میں توجہ دلانا چاہتی تھیں اور اس کا مطلب بھارت سے آزادی کا مطالبہ نہیں تھا۔
نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے وزیر جینت پاٹل نے فڑنویس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'فری کشمیر'کا مطلب ریاست میں عائد پابندیاں اور امتیازی سلوک کوختم کرنا تھا۔
اس درمیان ممبئی میں پیدا ہوئی مہک مرزا پربھو نامی مذکورہ لڑکی قصہ گوئی کا کام کرتی ہے نے واضح کیا کہ اس کا مقصد وادی میں عائد پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کرنا تھا جبکہ وہ ایک مہاراشٹرین ہیں اور انسانی بنیاد پر سرگرم ہیں اور ملک میں آئین کی حکمرانی کے حق میں ہیں اس کے باوجود اگر کسی کو پوسٹر سے ٹھیس پہنچی ہے تو معافی چاہتی ہوں لیکن ان کی وضاحت کے باوجود بی جے پی بضد ہے کہ ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔