ETV Bharat / state

ممبئی: فری کشمیر کا پلے کارڈ اٹھانے والی لڑکی نے معافی مانگی

author img

By

Published : Jan 7, 2020, 11:18 PM IST

ممبئی میں گیٹ وے آف اندیا پر جے این یو تشدد کے خلاف مظاہرے میں 'فری کشمیر'کا پلے کارڈ اٹھانے والی لڑکی نے معافی مانگ لی جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

ری کشمیر کا پلے کارڈ اٹھانے والی لڑکی
ری کشمیر کا پلے کارڈ اٹھانے والی لڑکی

گزشتہ روز دہلی کی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں نقاب پوش افراد کی جانب سے طلباء اور اساتذہ کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد ملک گیر سطح پر مظاہرے جاری ہیں ۔

اسے مظاہرے کی ایک کڑی مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں واقع گیٹ وے آف انڈیا کا مظاہرہ بھی ہے۔

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر

اس مظاہرے میں مہک ایک نوجوان لرکی ہاتھ میں پلے کارڈ لیا تھا جس پر 'فری کشمیر' لکھا پوا تھا۔

جس کے بعد مزکورہ لڑکی کے خلاف پولیس نے معاملہ درج کیا تھا بعد ازاں لڑکی نے معافی مانگ لی ہے جبکہ بھارتئی جنتا پارٹی کاروائی کا ممطالبہ کر رہی ہے۔

حالاںکہ مذکورہ لڑکی نے دعوی کیا کہ اس کا مقصد جموں و کشمیر میں امن قائم کرنے کا مطالبہ کرنا تھا تا ہم اس کے تعلق سے ہونے والی غلط فہمیوں پر میں معافی ماگتی ہوں۔

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر

واضح رہے گزشتہ روز گیٹ وے آف انڈیا کے قریب مظاہرہ کے دوران اس لڑکی نے پلے کارڈ کو اٹھا رکھا تھا جس پرفری کشمیر تحریر تھا۔

مہاراشٹر اسمبلی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے حزب اختلاف رہنما و سابق وزیراعلی دیویندر فڑنویس نے کہا کہ اس مظاہرہ کی وجہ جاننے کی ضرورت ہے اور فری کشمیر کے نعرے کیوں لگائے گئے۔

انہوں نے ٹوئٹ کے ذریعہ کہا کہ 'ایسے علیحدگی پسند عناصر کو ہم ممبئی میں کیسے برداشت کرسکتے ہیں، سی ایم او سے محض دو کلومیٹر کے فاصلے پر آزادی گینگ ملک کے خلاف نعرے لگا رہی ہے۔

بی جے پی کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے شیوسینا کے رکن پارلیمان سنجے راؤت نے کہا کہ 'کشمیر کی آزادی کی باتوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔'

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر

سنجے راؤت نے ادھو ٹھاکرے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ 'میں نے پڑھا ہے کہ فری کشمیر'پوسٹر اٹھانے والی خاتون نے وضاحت کی ہے کہ وہ کشمیر میں انٹرنیٹ، موبائیل سروس اور دیگر مسائل کے سلسلہ میں توجہ دلانا چاہتی تھیں اور اس کا مطلب بھارت سے آزادی کا مطالبہ نہیں تھا۔

نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے وزیر جینت پاٹل نے فڑنویس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'فری کشمیر'کا مطلب ریاست میں عائد پابندیاں اور امتیازی سلوک کوختم کرنا تھا۔

اس درمیان ممبئی میں پیدا ہوئی مہک مرزا پربھو نامی مذکورہ لڑکی قصہ گوئی کا کام کرتی ہے نے واضح کیا کہ اس کا مقصد وادی میں عائد پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کرنا تھا جبکہ وہ ایک مہاراشٹرین ہیں اور انسانی بنیاد پر سرگرم ہیں اور ملک میں آئین کی حکمرانی کے حق میں ہیں اس کے باوجود اگر کسی کو پوسٹر سے ٹھیس پہنچی ہے تو معافی چاہتی ہوں لیکن ان کی وضاحت کے باوجود بی جے پی بضد ہے کہ ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

گزشتہ روز دہلی کی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں نقاب پوش افراد کی جانب سے طلباء اور اساتذہ کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد ملک گیر سطح پر مظاہرے جاری ہیں ۔

اسے مظاہرے کی ایک کڑی مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں واقع گیٹ وے آف انڈیا کا مظاہرہ بھی ہے۔

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر

اس مظاہرے میں مہک ایک نوجوان لرکی ہاتھ میں پلے کارڈ لیا تھا جس پر 'فری کشمیر' لکھا پوا تھا۔

جس کے بعد مزکورہ لڑکی کے خلاف پولیس نے معاملہ درج کیا تھا بعد ازاں لڑکی نے معافی مانگ لی ہے جبکہ بھارتئی جنتا پارٹی کاروائی کا ممطالبہ کر رہی ہے۔

حالاںکہ مذکورہ لڑکی نے دعوی کیا کہ اس کا مقصد جموں و کشمیر میں امن قائم کرنے کا مطالبہ کرنا تھا تا ہم اس کے تعلق سے ہونے والی غلط فہمیوں پر میں معافی ماگتی ہوں۔

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر

واضح رہے گزشتہ روز گیٹ وے آف انڈیا کے قریب مظاہرہ کے دوران اس لڑکی نے پلے کارڈ کو اٹھا رکھا تھا جس پرفری کشمیر تحریر تھا۔

مہاراشٹر اسمبلی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے حزب اختلاف رہنما و سابق وزیراعلی دیویندر فڑنویس نے کہا کہ اس مظاہرہ کی وجہ جاننے کی ضرورت ہے اور فری کشمیر کے نعرے کیوں لگائے گئے۔

انہوں نے ٹوئٹ کے ذریعہ کہا کہ 'ایسے علیحدگی پسند عناصر کو ہم ممبئی میں کیسے برداشت کرسکتے ہیں، سی ایم او سے محض دو کلومیٹر کے فاصلے پر آزادی گینگ ملک کے خلاف نعرے لگا رہی ہے۔

بی جے پی کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے شیوسینا کے رکن پارلیمان سنجے راؤت نے کہا کہ 'کشمیر کی آزادی کی باتوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔'

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر

سنجے راؤت نے ادھو ٹھاکرے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ 'میں نے پڑھا ہے کہ فری کشمیر'پوسٹر اٹھانے والی خاتون نے وضاحت کی ہے کہ وہ کشمیر میں انٹرنیٹ، موبائیل سروس اور دیگر مسائل کے سلسلہ میں توجہ دلانا چاہتی تھیں اور اس کا مطلب بھارت سے آزادی کا مطالبہ نہیں تھا۔

نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے وزیر جینت پاٹل نے فڑنویس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'فری کشمیر'کا مطلب ریاست میں عائد پابندیاں اور امتیازی سلوک کوختم کرنا تھا۔

اس درمیان ممبئی میں پیدا ہوئی مہک مرزا پربھو نامی مذکورہ لڑکی قصہ گوئی کا کام کرتی ہے نے واضح کیا کہ اس کا مقصد وادی میں عائد پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کرنا تھا جبکہ وہ ایک مہاراشٹرین ہیں اور انسانی بنیاد پر سرگرم ہیں اور ملک میں آئین کی حکمرانی کے حق میں ہیں اس کے باوجود اگر کسی کو پوسٹر سے ٹھیس پہنچی ہے تو معافی چاہتی ہوں لیکن ان کی وضاحت کے باوجود بی جے پی بضد ہے کہ ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

Intro:Body:

OthersPosted at: Jan 7 2020 8:02PM



ممبئی:'فری کشمیر'کا پلے کارڈ مظا ہرے میں اٹھانے والی لڑکی نے معافی مانگ لی،بی جے پی کارروائی کیلئے بضد



ممبئی،7جنوری (یواین آئی)ممبئی کے گیٹ وے آف انڈیا پر جے این۔یو احاطہ میں تشدد کے خلاف احتجاج کے دوران 'فری کشمیر' لکھا پلے کارڈ اٹھانے والی لڑکی نے آج سخت تنقیدوں کے بعد معافی مانگ لی اور دعویٰ کیا کہ اس کا مقصدجموں وکشمیر میں امن قائم کرنے کا مطالبہ کرنا ہے۔اور اس سے ہونے والی غلط فہمی پیدا ہونے پر معافی طلب کرلی۔

پیر کو گیٹ وے آف انڈیا کے قریب مظاہرہ کے دوران اس لڑکی نے مذکورہ پلے کارڈ کو اٹھا رکھا تھا،جس پرفریب کشمیر تحریر تھا۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کے اپوزیشن لیڈر دیویندر فڈنویس نے اس مظاہرہ کی وجہ جاننے کی ضرورت ہے اور فری کشمیر کے نعرے کیوں لگائے گئے۔

انہوں نے ایک ٹوئیٹ کے ذریعہ کہاکہ ایسے علیحدگی پسند عناصر کو ہم ممبئی میں کیسے برداشت کرسکتے ہیں۔سی ایم او سے محض دو کلومیٹر کے فاصلے پر آزادی گینگ ملک کے خلاف نعرے لگاتے تھے۔

اور ملک سے آزادی کے نعرے لگائے گئے۔

بی جے پی کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے شیوسینا ایم۔پی سنجے راوت نے کہاکہ کشمیر کی آزادی کی باتوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

راوت نے ادھو کا دفاع کرتے ہوئے کہاکہ "میں نے پڑھا ہے کہ 'فری کشمیر'پوسٹر اٹھانے والی خاتون نے وضاحت کی ہے کہ وہ کشمیر میں انٹرنیٹ،موبائیل سروس اور دیگر مسائل کے سلسلہ میں توجہ دلانا چاہتی تھیں۔اور اس کا مطلب ہندوستان سے آزادی کا مطالبہ نہیں تھا۔

نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این ڈی پی) کے وزیر جینت پاٹل نے فڈنویس کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ "فری کشمیر "کا مطلب ریاست میں عائد پابندیاں اور امتیازی سلوک کوختم کرنا تھا۔۔

اس درمیان ممبئی میں پیدا ہوئی مہک مرزا پربھو نامی مذکورہ خاتون 'قصہ گوئی ' کا کام کرتی۔ہے۔آج واضح کردیا کہ اس کا مقصد عائد پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کرنا تھا۔اور وہ ایک مہاراشٹرین ہیں اور انسانی بنیاد پر سرگرم ہیں اور ملک۔میں آئین کی حکمرانی کے حق میں ہیں۔اس کے باوجود وہ اگر کسی کو پوسٹر سے ٹھیس پہنچی ہے تو معافی چاہتی ہیں۔ان کی وضاحت کے باوجود بی جے پی بضد ہے کہ ان۔کے خلاف کارروائی کی جائے۔

بی جے پی کارکن اور وکیل وویکانند گپتا نے پولیس کمشنر سے مطالبہ کیا ہے کہ پربھو کو گرفتارکیا جائے۔۔

یو این آئی- اے۔ اے۔ اے۔


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.