ETV Bharat / state

جسم سے معذور مگرحوصلے سے مضبوط محمد کاشف کو انصاف مل پائے گا؟ - ڈسیبلیٹیز ایکٹ 2016

جسمانی اعتبار سے 60 فیصد معذور قریشی محمد کاشف کو مقابلہ جاتی امتحان سی ای ٹی میں بیٹھنے نہیں دیا گیا، جس بعد انہوں نے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔

قریشی محمد کاشف
author img

By

Published : Mar 13, 2019, 7:09 PM IST


ممبئی کے بھینڈی بازار سے تعلق رکھنے والے قریشی محمد کاشف کو مقابلہ جاتی امتحان سی ای ٹی میں شرکت سے محروم کر دیا گیا۔ اس کی وجہ بتائی گئی کہ گزشتہ امتحان میں اس کے حاصل کردہ نمبر کم ہیں۔

قریشی محمد کاشف

غور طلب ہے کہ قریشی محمد کاشف قانون کے طالب علم ہیں اور جسمانی لحاظ سے 60 فیصد معذور ہیں۔

قریشی محمد کاشف نے سی ای ٹی کے امتحان سے روکے جانے پر اعتراض کیا ہے اور اس معاملے میں بامبے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی ہے اور اپیل کی ہے کہ معذور افراد کو دی جانے والی رعایات کے مطابق اسے امتحان میں شرکت کا موقع دیا جائے۔

انہوں نے ہائی کورٹ سے اپیل کی ہے کہ انھیں ڈسیبلیٹیز ایکٹ 2016 کے تحت امتحان میں شرکت کا موقع فراہم کیا جائے، تاکہ وہ وکالت کی تعلیم حاصل کر سکیں۔

کاشف کے وکیل کا کہنا ہے کہ ہم نے ڈسیبلیٹیز ایکٹ 2016 کے تحت ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی ہے اور اس ایکٹ کے تحت معذور شخص کو کسی بھی تعلیمی ادارے میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملنا چاہیے۔ اس ایکٹ کے تحت کوئی بھی تعلیمی ادارہ کسی معذور امیدوار کو امتحانات سے محروم نہیں کر سکتی ہے۔

قریشی محمد کاشف کے وکیل آصف نقوی کا کہنا ہے کہ وکالت کے لیے گریجویشن میں امیدوار کو 45 فیصد ضروری ہے جبکہ کاشف کو ملنے والے نمبر 42 فیصد ہی ہیں ..لیکن ڈسیبلیٹیز ایکٹ 2016 کے مطابق کاشف کو کوئی بھی تعلیمی ادارہ انھیں ملنے والی سہولت اور حقوق سے محروم نہیں کر سکتا۔


ممبئی کے بھینڈی بازار سے تعلق رکھنے والے قریشی محمد کاشف کو مقابلہ جاتی امتحان سی ای ٹی میں شرکت سے محروم کر دیا گیا۔ اس کی وجہ بتائی گئی کہ گزشتہ امتحان میں اس کے حاصل کردہ نمبر کم ہیں۔

قریشی محمد کاشف

غور طلب ہے کہ قریشی محمد کاشف قانون کے طالب علم ہیں اور جسمانی لحاظ سے 60 فیصد معذور ہیں۔

قریشی محمد کاشف نے سی ای ٹی کے امتحان سے روکے جانے پر اعتراض کیا ہے اور اس معاملے میں بامبے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی ہے اور اپیل کی ہے کہ معذور افراد کو دی جانے والی رعایات کے مطابق اسے امتحان میں شرکت کا موقع دیا جائے۔

انہوں نے ہائی کورٹ سے اپیل کی ہے کہ انھیں ڈسیبلیٹیز ایکٹ 2016 کے تحت امتحان میں شرکت کا موقع فراہم کیا جائے، تاکہ وہ وکالت کی تعلیم حاصل کر سکیں۔

کاشف کے وکیل کا کہنا ہے کہ ہم نے ڈسیبلیٹیز ایکٹ 2016 کے تحت ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی ہے اور اس ایکٹ کے تحت معذور شخص کو کسی بھی تعلیمی ادارے میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملنا چاہیے۔ اس ایکٹ کے تحت کوئی بھی تعلیمی ادارہ کسی معذور امیدوار کو امتحانات سے محروم نہیں کر سکتی ہے۔

قریشی محمد کاشف کے وکیل آصف نقوی کا کہنا ہے کہ وکالت کے لیے گریجویشن میں امیدوار کو 45 فیصد ضروری ہے جبکہ کاشف کو ملنے والے نمبر 42 فیصد ہی ہیں ..لیکن ڈسیبلیٹیز ایکٹ 2016 کے مطابق کاشف کو کوئی بھی تعلیمی ادارہ انھیں ملنے والی سہولت اور حقوق سے محروم نہیں کر سکتا۔

Intro:


اینکر : ممبئی کے ایک نوجوان کو وکالت کی تعلیم حاصل کرنی ہے لیکن اسکے لئے مقابلہ جاتی امتحان سی ای ٹی میں ہی اسے نہیں بیٹھنے دیا گیا ..وجہ بتائی گئی کی اسکے حاصل کردہ نمبر کم ہیں ..لیکن نوجوان ٦٠ فیصد مفلوج ہے اور اس نے اس بات کو لیکر ممبئی ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی ہے ...کہ اسے مفلوج کو ملنے والے فوائد کے مطابق داخلہ دیا جاۓ...

ممبئی کے بھنڈی بازار کے قریشی محمد کاشف ہے ...کاشف نے وکالت کی پڑھائی کرنے کے لئے مقابلہ جاتی امتحان سی ای ٹی کی تاّری شروع کی لیکن کم نمبر ہونے کی وجہ سے کاشف کو مقابلہ جاتی امتحان سی ای ٹی سے محروم کر دیا گیا ...جسکے بعد کاشف نے ممبئی ہائی کورٹ میں اس بات کو لیکر عرضی داخل کی ان کے جسم کا ٦٠ فیصد حصہ مفلوج ہے ... اسلیے انھیں ڈسیبلیٹیز ایکٹ کے تحت اس امتحان میں بیٹھنے دیا جاۓ تاکہ وہ وکالت کی تعلیم حاصل کر سکیں ....

بائٹ... قریشی محمد کاشف عرضداشت

کاشف کے وکیل کا کہنا ہے کہ ہم نے ڈسیبلیٹیز ایکٹ ٢٠١٦ کو مدنظر رکھتے ہوئے کورٹ میں ارضی داخل کی ہے ..اور اس ایکٹ کے تحت عرضداشت کو کسی بھی تعلیمی ادارے میں تعلیم حاصل کرنے کا معوقع ملنا چاہئے..کیونکہ جب حکومت نے اس ایکٹ کی تشکیل کی ہے تو کوئی بھی تعلیمی ادارہ اس سے کسی بھی امیدوار یا کسی بھی طالبعلم کو محروم نہیں کر سکتی ....

بائٹ....آصف نقوی عرضداشت کے وکیل

چونکہ وکالت کے لیے گریجویشن میں امیدوار کو ٤٥ فیصد ضروری ہے جبکہ کاشف کو ملنے والے نمبر ٤٢ فیصد ہی ہیں ..لیکن ڈسیبلیٹیز ایکٹ ٢٠١٦ کے مطابق کاشف کو کوئی بھی تعلیمی ادارہ انھیں ملنے والی سہولت اور حقوق سے محروم نہیں کر سکتا ...اسی بات کو دیکھتے ہوئے انہونے ہائی کورٹ میں دستک دی ہے اب ایسے میں دیکھنے والی بتا ہوگی آخر اس معاملے میں کورٹ کیا رخ اختیار کرتی ہے ...



Shahid Ansari

Content Editor



Body:


اینکر : ممبئی کے ایک نوجوان کو وکالت کی تعلیم حاصل کرنی ہے لیکن اسکے لئے مقابلہ جاتی امتحان سی ای ٹی میں ہی اسے نہیں بیٹھنے دیا گیا ..وجہ بتائی گئی کی اسکے حاصل کردہ نمبر کم ہیں ..لیکن نوجوان ٦٠ فیصد مفلوج ہے اور اس نے اس بات کو لیکر ممبئی ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی ہے ...کہ اسے مفلوج کو ملنے والے فوائد کے مطابق داخلہ دیا جاۓ...

ممبئی کے بھنڈی بازار کے قریشی محمد کاشف ہے ...کاشف نے وکالت کی پڑھائی کرنے کے لئے مقابلہ جاتی امتحان سی ای ٹی کی تاّری شروع کی لیکن کم نمبر ہونے کی وجہ سے کاشف کو مقابلہ جاتی امتحان سی ای ٹی سے محروم کر دیا گیا ...جسکے بعد کاشف نے ممبئی ہائی کورٹ میں اس بات کو لیکر عرضی داخل کی ان کے جسم کا ٦٠ فیصد حصہ مفلوج ہے ... اسلیے انھیں ڈسیبلیٹیز ایکٹ کے تحت اس امتحان میں بیٹھنے دیا جاۓ تاکہ وہ وکالت کی تعلیم حاصل کر سکیں ....

بائٹ... قریشی محمد کاشف عرضداشت

کاشف کے وکیل کا کہنا ہے کہ ہم نے ڈسیبلیٹیز ایکٹ ٢٠١٦ کو مدنظر رکھتے ہوئے کورٹ میں ارضی داخل کی ہے ..اور اس ایکٹ کے تحت عرضداشت کو کسی بھی تعلیمی ادارے میں تعلیم حاصل کرنے کا معوقع ملنا چاہئے..کیونکہ جب حکومت نے اس ایکٹ کی تشکیل کی ہے تو کوئی بھی تعلیمی ادارہ اس سے کسی بھی امیدوار یا کسی بھی طالبعلم کو محروم نہیں کر سکتی ....

بائٹ....آصف نقوی عرضداشت کے وکیل

چونکہ وکالت کے لیے گریجویشن میں امیدوار کو ٤٥ فیصد ضروری ہے جبکہ کاشف کو ملنے والے نمبر ٤٢ فیصد ہی ہیں ..لیکن ڈسیبلیٹیز ایکٹ ٢٠١٦ کے مطابق کاشف کو کوئی بھی تعلیمی ادارہ انھیں ملنے والی سہولت اور حقوق سے محروم نہیں کر سکتا ...اسی بات کو دیکھتے ہوئے انہونے ہائی کورٹ میں دستک دی ہے اب ایسے میں دیکھنے والی بتا ہوگی آخر اس معاملے میں کورٹ کیا رخ اختیار کرتی ہے ...



Shahid Ansari

Content Editor



Conclusion:


اینکر : ممبئی کے ایک نوجوان کو وکالت کی تعلیم حاصل کرنی ہے لیکن اسکے لئے مقابلہ جاتی امتحان سی ای ٹی میں ہی اسے نہیں بیٹھنے دیا گیا ..وجہ بتائی گئی کی اسکے حاصل کردہ نمبر کم ہیں ..لیکن نوجوان ٦٠ فیصد مفلوج ہے اور اس نے اس بات کو لیکر ممبئی ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی ہے ...کہ اسے مفلوج کو ملنے والے فوائد کے مطابق داخلہ دیا جاۓ...

ممبئی کے بھنڈی بازار کے قریشی محمد کاشف ہے ...کاشف نے وکالت کی پڑھائی کرنے کے لئے مقابلہ جاتی امتحان سی ای ٹی کی تاّری شروع کی لیکن کم نمبر ہونے کی وجہ سے کاشف کو مقابلہ جاتی امتحان سی ای ٹی سے محروم کر دیا گیا ...جسکے بعد کاشف نے ممبئی ہائی کورٹ میں اس بات کو لیکر عرضی داخل کی ان کے جسم کا ٦٠ فیصد حصہ مفلوج ہے ... اسلیے انھیں ڈسیبلیٹیز ایکٹ کے تحت اس امتحان میں بیٹھنے دیا جاۓ تاکہ وہ وکالت کی تعلیم حاصل کر سکیں ....

بائٹ... قریشی محمد کاشف عرضداشت

کاشف کے وکیل کا کہنا ہے کہ ہم نے ڈسیبلیٹیز ایکٹ ٢٠١٦ کو مدنظر رکھتے ہوئے کورٹ میں ارضی داخل کی ہے ..اور اس ایکٹ کے تحت عرضداشت کو کسی بھی تعلیمی ادارے میں تعلیم حاصل کرنے کا معوقع ملنا چاہئے..کیونکہ جب حکومت نے اس ایکٹ کی تشکیل کی ہے تو کوئی بھی تعلیمی ادارہ اس سے کسی بھی امیدوار یا کسی بھی طالبعلم کو محروم نہیں کر سکتی ....

بائٹ....آصف نقوی عرضداشت کے وکیل

چونکہ وکالت کے لیے گریجویشن میں امیدوار کو ٤٥ فیصد ضروری ہے جبکہ کاشف کو ملنے والے نمبر ٤٢ فیصد ہی ہیں ..لیکن ڈسیبلیٹیز ایکٹ ٢٠١٦ کے مطابق کاشف کو کوئی بھی تعلیمی ادارہ انھیں ملنے والی سہولت اور حقوق سے محروم نہیں کر سکتا ...اسی بات کو دیکھتے ہوئے انہونے ہائی کورٹ میں دستک دی ہے اب ایسے میں دیکھنے والی بتا ہوگی آخر اس معاملے میں کورٹ کیا رخ اختیار کرتی ہے ...



Shahid Ansari

Content Editor



ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.