کورونا کی دوسری لہر میں زیادہ تر نوجوان ہی متاثر ہورہے ہیں۔ وہیں اگر کورونا کی تیسری لہر آتی ہے تو اس کے سب سے زیادہ اثرات بچوں پر مرتب ہونے والے ہیں۔ اس دوسری لہر میں ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں 14 سال تک کے 2960 بچے کورونا مثبت پائے گئے۔
ریاست کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق تیسری لہر میں بھوپال میں ہر دن جتنے نئے کورونا معاملے سامنے آئیں گے۔ ان میں 50 فیصد مثبت معاملوں کی عمر ایک سے 14 سال کے بچوں کی ہوں گی لیکن ان میں سے صرف 200 بچوں کو ہی اسپتال میں داخل کیا جا سکتا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو تیسری لہر شروع ہونے کے کچھ دن بعد ہی اسپتالوں میں بیڈ نہ ملنے کے حالات پیدا ہوجائیں گے کیونکہ ابھی شہر کے سرکاری اور پرائیویٹ اسپتالوں میں بچوں کے لئے صرف 13سو بیڈ ہی دستیاب ہیں۔ ان میں 500 بیڈ این آئی سی یو اور پی آئی سی یو کے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تیسری لہر میں 1000 بیڈ اور چاہیے، ان میں بھی 300 ایس یو اور 700 آکسیجن سپورٹ والے بیڈ ہونے چاہیے۔ اس بات کا اندازہ تیسری لہر کو لے کر لگایا جا رہا ہے۔
ریاستی حکومت نے کورونا کی تیسری لہر کو لے کر تیاری اور احتیاط برتنا شروع کر دیا ہے۔
وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا کہ صوبائی حکومت اس کے لئے تیاری کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت ہر طرح سے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیاری کر رہی ہے۔ چاہے وینٹیلیٹر ہو یا آکسیجن یا پھر آئی سی یو ریاستی حکومت پوری تیار کر رہی ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اب ریاست میں کورونا پر کافی حد تک قابو پایا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ اضلاع میں چھوڑ کر اب ریاست میں کورونا قابو میں ہیں۔