ممبئی: ممبئی کے باندرہ علاقے میں رنگشاردا ہال میں مختلف مسلک کے نامور علمائے کرام اور دانشوروں کی موجودگی میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد جس مسجد کی بنیاد دھنی پور میں رکھی گئی ہے اس مسجد کا نام محمد بن عبداللہ رکھا گیا ہے۔ مسجد کا نام محمد بن عبداللہ کے نام سے منسوب کرنے کا عمل مہارشٹر کے سابق اقلیتی کمیشن کے چیئرمین حاجی عرفات شیخ کے ہاتھوں عمل میں آیا۔ اس موقع پر مسجد کی پہلی جھلک حاجی عرفات نے پیش کی۔ حاجی عرفات شیخ نے اس مسجد کہ نام محمد بن عبداللہ رکھنے کا بھی اعلان کیا۔
مسجد کا نام رکھنے سے قبل سنی علماء سید احمد شاہ قادری چشتی نے سورۃ رحمٰن کی تلاوت سے پروگرام کا آغاز کیا۔ دانش صابری نے اس موقع پر نعت شریف پیش کی۔ عالمی شہرت یافتہ قاری احسان محسن نے میرا نبی میرا نبی کے کلام سے پورے مجمع کو اپنی جانب راغب کیا خدا کی شان میں حمد ۔اور پیغمبرِاسلام کی شان میں نعت اور حب الوطنی کے جذبے سے لبریز نظم پیش کی۔ اس موقع پر کل ہند رابطہ مساجد کے قومی صدر اور رکن انڈو اسلامک کلچر فاؤنڈیشن انڈیا مولانا عبداللہ ابن القمر الحسینی نے اپنے خیالات کہ اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ اہم موقع ہے، اہم فیصلہ ہے اور یہ بہت خوشی کا موقع ہے۔
اس موقع پر اترپردیش چیئرمین سنی وقف بورڈ اور چیئرمین انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ظفر فاروقی نے اپنے خیالات کہ اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کی اس نورانی محفل کے صدر حاجی عرفات شیخ اور وہ سب لوگ جو اس تحریک کا حصہ بنے میرے لیے باعثِ فخر ہے ممبئی میں یہ مجمع جہاں ہر مسلک کے لوگوں کو لیکر ایک خاص محفل سجائی گئی ہے۔ اس پروگرام کے مہمان خصوصی تحفظ مسجد کانفرنس کے صدر اور مہارشٹر ماینارٹی کمیشن کے سابق چیئرمین حاجی عرفات شیخ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس مسجد کی بنیاد تمام عالم دین، اسلامک اسکالر، ملک نامور دانشوروں کی موجودگی میں چیئرمین ظفر فاروقی کے ہاتھوں رکھی گئی وقف کی۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران حاجی عرفات شیخ نے کہاکہ اللہ نے 25 کروڑ مسلمانوں میں میرا انتخاب کیا یہ میرے لیے باعث فخر ہے۔ مجھے یقین ہے یہ بابرکت نام اس سے نہ صرف اس ملک میں بلکہ پوری دنیا میں اخوت کی عظیم مثال قائم ہوگی۔ حاجی عرفات شیخ مسجد محمد بن عبداللہ نے پہلی اینٹ محمد بن عبداللہ مسجد کے لیے وقف کی اس اینٹ پیش کرنے کے بعد سبھی نے عطر اور درود پیش کر کی اس کا استقبال کیا۔ یہ اینٹ ممبئی کی سبھی صوفی درگاہوں پر حاجی عرفات خود لیکر جائینگے اور یہاں سے ہندوستان کے بادشاہ اجمیر خواجہ غریب نواز کی درگاہ میں لیجانے کے بعد حاجی عرفات اُسے لکھنؤ کے راستے ایودھیا کے دھنی پور میں جاکر اُسکی بنیاد رکھیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: Hamas Israel War مسلم دنیا سمیت سبھی کو متحد ہوکر حماس کی مذمت کرنی چاہیے: اسرائیلی قونصل جنرل
آپکو بتا دیں کی گزشتہ چھ مہینوں سے حاجی عرفات شیخ اس کام کے لیے بہت ہائی خاموشی سے ہندوستان کے متعد مراکز اور علماوں سے اس بارے میں تبادلہ خیال کے رہے تھے اور اُنہیں اس كار خیر کو لیکر دعائیں ملی جسکی وجہ سے اس عظیم کام کو آج عملی جامہ پہنانے کا موقع ملا۔ عرفات شیخ نے مزید کہا کہ اس پروگرم کی سب سے اہم اور خاص بات یہ تھی کہ سنی علماء نے اسکا آغاز کیا اور درالعلوم دیوبند سے فارغ امام نے جھوم جھوم کر سلام پڑھا۔ اجلاس کی نظامت مفتی حذیفہ نے کی ہے۔ اس اجلاس میں سبھی مسلک کے عالم دین، صوفی، اسلامک اسکالر، دانشور، ڈاکٹرز، کاروباری افراد کے علاوہ مشہور شخصیات نے شرکت کی۔