ETV Bharat / state

تبدیلی مذہب اور دراندازی کو روکنے کے لیے قومی شہریت رجسٹر ضروری: بھاگوت

راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے بھارت کی آبادی میں اضافے کی شرح میں مذہبی عدم توازن پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ملک کی وحدت اور سالمیت کے لیے خطرہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ قومی شہریت رجسٹر تبدیلی مذہب اور دراندازی کو روکنے کے لئے ضروری ہے۔

راشٹریہ سویم سیوک سنگھ  کے سربراہ موہن بھاگوت
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت
author img

By

Published : Oct 15, 2021, 11:32 PM IST

ناگپور: جمعہ کو یہاں وجے دشمی کے موقع پر سنگھ کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے موہن بھاگوت نے کہا کہ آبادی کا کنٹرول ضروری ہے اور اس کے لیے آبادی کی پالیسی بنانی چاہیے جو سب پر یکساں طور پر نافذ ہو۔

راشٹریہ سویم سیوک سنگھ  کے سربراہ موہن بھاگوت
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت
انہوں نے بتایا کہ ملک کی مجموعی آبادی بالخصوص سرحدی علاقوں میں آبادی کے تناسب میں بڑھتا ہوا عدم توازن، مختلف فرقوں کی آبادی میں اضافے کی شرح میں وسیع تغیر کی وجہ سے غیر ملکی دراندازی اور تبدیلی مذہب کے لیے سنگین بحران کا باعث بن سکتی ہے۔ موہن بھاگوت نے بتایاکہ '1951 اور 2011 کے درمیان آبادی میں اضافے کی شرح میں مذہبی فرق کی وجہ ہے جبکہ بھارت میں پیدا ہونے والے فرقوں کے پیروکاروں کا تناسب ملک کی آبادی میں کم ہوا ہے، مسلم آبادی کا تناسب بڑھ گیا ہے۔'۔انہوں نے بتایاکہ 'باہر سے آئے تمام فرقوں کی پیروی کرنے والوں سمیت ہر ایک کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ہمارے روحانی عقیدے اور عبادت کے طریقہ کار کی انفرادیت کے علاوہ ہم سب ایک ہی ہندو اجداد کی اولاد ہیں جو ایک سناتن قوم میں پلے بڑھے ہیں، ایک معاشرہ، ایک ثقافت، ہماری ثقافت کسی کو اجنبی نہیں سمجھتی۔ ہندوستانیت قربت اور معاشرے کے درمیان توازن ہے۔'


مزید پڑھیں: ممبئی: دعوتی سرگرمیوں کو ملتوی کرنے سے متعلق خبر کی جماعت اسلامی کی تردید


موہن بھاگوت نے کہا کہ بھارتی ہونے پر یقین رکھنے والے مختلف مذاہب کے لوگ ہمارے آباؤ اجداد کے نظریات کو سمجھتے ہیں۔ کسی کو کسی زبان، عبادت کے نظام کو ترک کرنے کی ضرورت نہیں، بنیاد پرست سوچ کو چھوڑنا ضروری ہے۔ مسلمان ہونے پر کوئی اعتراض نہیں، قوم پرست سوچ ضروری ہے، ہندو سماج ہر کسی کو اپنا لیتا ہے۔ بہت سے مسلمان قابل نمونہ ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس ملک نے کبھی حسن خان میواتی، حکیم خان سوری، خدابخش، غوث خان اور اشفاق اللہ خان جیسے ہیرو دیکھے۔ وہ سب کے لیے مثالی ہیں۔'

یو این آئی

ناگپور: جمعہ کو یہاں وجے دشمی کے موقع پر سنگھ کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے موہن بھاگوت نے کہا کہ آبادی کا کنٹرول ضروری ہے اور اس کے لیے آبادی کی پالیسی بنانی چاہیے جو سب پر یکساں طور پر نافذ ہو۔

راشٹریہ سویم سیوک سنگھ  کے سربراہ موہن بھاگوت
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت
انہوں نے بتایا کہ ملک کی مجموعی آبادی بالخصوص سرحدی علاقوں میں آبادی کے تناسب میں بڑھتا ہوا عدم توازن، مختلف فرقوں کی آبادی میں اضافے کی شرح میں وسیع تغیر کی وجہ سے غیر ملکی دراندازی اور تبدیلی مذہب کے لیے سنگین بحران کا باعث بن سکتی ہے۔ موہن بھاگوت نے بتایاکہ '1951 اور 2011 کے درمیان آبادی میں اضافے کی شرح میں مذہبی فرق کی وجہ ہے جبکہ بھارت میں پیدا ہونے والے فرقوں کے پیروکاروں کا تناسب ملک کی آبادی میں کم ہوا ہے، مسلم آبادی کا تناسب بڑھ گیا ہے۔'۔انہوں نے بتایاکہ 'باہر سے آئے تمام فرقوں کی پیروی کرنے والوں سمیت ہر ایک کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ہمارے روحانی عقیدے اور عبادت کے طریقہ کار کی انفرادیت کے علاوہ ہم سب ایک ہی ہندو اجداد کی اولاد ہیں جو ایک سناتن قوم میں پلے بڑھے ہیں، ایک معاشرہ، ایک ثقافت، ہماری ثقافت کسی کو اجنبی نہیں سمجھتی۔ ہندوستانیت قربت اور معاشرے کے درمیان توازن ہے۔'


مزید پڑھیں: ممبئی: دعوتی سرگرمیوں کو ملتوی کرنے سے متعلق خبر کی جماعت اسلامی کی تردید


موہن بھاگوت نے کہا کہ بھارتی ہونے پر یقین رکھنے والے مختلف مذاہب کے لوگ ہمارے آباؤ اجداد کے نظریات کو سمجھتے ہیں۔ کسی کو کسی زبان، عبادت کے نظام کو ترک کرنے کی ضرورت نہیں، بنیاد پرست سوچ کو چھوڑنا ضروری ہے۔ مسلمان ہونے پر کوئی اعتراض نہیں، قوم پرست سوچ ضروری ہے، ہندو سماج ہر کسی کو اپنا لیتا ہے۔ بہت سے مسلمان قابل نمونہ ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس ملک نے کبھی حسن خان میواتی، حکیم خان سوری، خدابخش، غوث خان اور اشفاق اللہ خان جیسے ہیرو دیکھے۔ وہ سب کے لیے مثالی ہیں۔'

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.