مالیگاوں: ریاست مہاراشٹر کے مالیگاؤں سے کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے نمائندے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکر ہمیشہ سے اس طرح کے متنازعہ بیان دیتے رہتے ہیں۔ گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ ان کی بیان بازی کو کوئی بھی سنجیدگی سے نہیں لیتا۔ انہوں نے کہا کہ راج ٹھاکر نے پھر دو معاملوں کو اٹھایا ہے کہ مسجدوں سے لاؤڈ اسپیکر کو نکالا جائے جب کہ تمام عبادت گاہوں پر مسجد، مندر، چرچ اور گردواروں پر لاؤڈ اسپیکر لگانا یہ جمہوری حق ہے اور قانون نے ہر مذہب کے ماننے والوں کو اس کا حق اور اختیار دیا ہے۔ کسی بھی شخص کو کسی عبادت گاہوں سے لاؤڈ اسپیکر کو نکالنے کا اختیار نہیں دیا گیا ہے۔
مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے لاؤڈ اسپیکر کے لیے وقت اور آواز کو ایک حد تک مقرر کیا ہے اسے نکالنے کا حکم نہیں دیا گیا ہے۔ یہ بات مہاراشٹر بھر کے لوگ سمجھتے ہیں کہ اقتدار پر قابض لوگ راج ٹھاکر کو استعمال کررہے ہیں۔ آئندہ دنوں انتخابات ہونے والے ہیں۔ آج کی موجودہ حکومت چاہتی ہے کہ ہندو ومسلم میں اختلاف، جھگڑا، دوری اور نفرت کی فضا پیدا ہو جائے تاکہ فرقہ وارانہ ماحول بنا کر انتخابات لڑیں جاسکیں۔ ایم آئی ایم کے رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کہیں نہ کہیں یہ بات بھی ہے کہ بی جے پی حکومت شیوسینا اور ادھو ٹھاکرے کو ختم کرنے کے لیے متبادل کی تلاش کررہی تھی۔ راج ٹھاکرے نے متنازع بیان بازی کرکے یہ موقع فراہم کر دیا۔
یہ بھی پٹڑھیں:Akhtar-uz-Zaman Nasir Urdu Library اورنگ آباد کے اختر الزماں ناصر ارود لائبریری کے روبرو احتجاج
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ راج ٹھاکرے نے اپنی تقریر میں حکومت کو الٹی میٹم دیا جس کے بعد ماہم کی درگاہ حضرت مخدوم علی مہائمی کے چلہؔ کو منہدم کردیا گیا جب کہ مہاراشٹر میں درجنوں غیر قانونی تجاوزات اور تعمیرات ہیں۔ حکومت کو تمام جگہوں پر کارروائی کرنی چاہیے تھی۔ نہ کہ صرف ایک مذہب کو نشانہ بنا کر درگاہ کو زمین بوس کردیا گیا۔ یہ بات ظاہر ہے کہ راج ٹھاکرے کو استعمال کیا جا رہا ہے جو ان کے مستقبل کے لیے ٹھیک نہیں ہیں۔