اورنگ آباد: ہندوستان میں آزادی کے بعد سے اب تک مختلف سماجوں اور برادریوں کی ترقی ہوئی ہے، لیکن آزادی کے 70 سال بعد بھی مسلم سماج پسماندہ ہے۔ ملک کی ترقی کی رفتار بڑھانے کے لیے سماج کی ترقی ضروری ہے۔ فلحل ریاست میں مراٹھا، اوبی سی ، دھنگر سماج کے ریزرویشن کی بات ہو رہی ہے، لیکن کوئی بھی مسلم ریز رویشن کی بات نہیں کر رہا ہے، حالانکہ مسلم سماج کو تعلیم اور روزگار کے لیے ریزرویشن کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ اس طرح کا بیان کانگریس کے سابق رکن پارلیمان حسین دلوائی نے اورنگ آباد میں ایک پریس کانفرنس میں دیا۔
دلوائی نے کہا کہ مسلمانوں کی پسماندگی کا جائزہ لینے کے لیے پچھلے کئی سالوں پہلے کانگریس کے دور حکومت میں مختلف کمیشن اور کمیٹیاں قائم کی گئی ہے اور اُس وقت کے وزیر اعظم 15 نکاتی پروگرام شروع ہونے کے باوجود مسلمانوں کی سماجی، معاشی اور تعلیمی ترقی نہیں ہوئی۔ لیکن مُشکِل حالات میں مسلمان اپنی محنت، مشقت اور ہنر سے اپنے خاندان کی کفالت کر رہے ہیں۔
کانگریس کے سابق رکن پارلیمان حسین دلوائی کہا کہ آج ہمارا ملک چاند تک پہنچ چکا ہے، لیکن ملک میں مسلمانوں کی حالت بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے، اِس لیے انہیں آج دیگر سماج اور برادریوں کے شانہ بشانہ کھڑا کرنے کے لیے ریزرویشن کی بہت زیادہ ضروری ہے۔ ایک طرف ریاستی حکومت مراٹھا برادری کو ریزرویشن دینے کے لیے سرکاری سطح پر کوشش کر رہی ہے، تو وہی مسلم سماج اس ریز رویشن کی حمایت کرنے رہا ہے۔ ہمارے مُلک کی کئی سارے کمیشنوں نے کہا ہے کہ مسلمانوں کو پسماندگی کی بنیاد پر ریزرویشن دیا جائے تاکہ یہ لوگ ملک کی ترقی میں حصہ لے سکے۔
یہ بھی پڑھیں:Nanded and Aurangabad Deaths ناندیڑ اور اورنگ آباد اسپتالوں میں اموات، سرکاری قتل کا معاملہ درج کریں۔ نانا پٹولے
حسین دلوائی نے کہا کہ مسلم ریز رویشن کے لیے عوامی بیداری پیدا کرنے کے لیے مولانا آزاد و چار میچ کے ذریعے ریاست بھر میں ریزرویشن کا نفرنس منعقد کی جائے گی، اور اس کا نفرنس میں ریاست بھر سے کثیر تعداد میں لوگ شریک ہوں گے۔ دلوائی نے بتایا کہ مستقبل میں شولا پور، دھولیہ، مالیگاؤں اور مختلف شہروں میں ریزرویشن کانفرنس منعقد کر کے دستخطی مہم چلائی جائے گی۔