لیکن اورنگ آباد سے ایم آئی ایم کے رکن پارلیمان امتیاز جلیل نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ حکومت نے اراکین پارلیمان کو اعتماد میں لیے بغیر ان کے فنڈ کی رقم کو دو سال تک کے لیے روک دیا ہے۔
ایم پی امتیاز جلیل نے کہا کہ آج ملک جس دور سے گزر رہا ہے اس مشکل گھڑی میں سبھی اراکین پارلیمان حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں اور حکومت نے اراکین پارلیمان کی تنخواہوں میں جو تیس فیصد کٹوتی کرکے یہ رقم ہیلتھ سسٹم کو مستحکم بنانے پر خرچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس کا وہ خیر مقدم کرتے ہیں۔
لیکن انہوں نے اس بات پر افسوس جتایا کہ حکومت نے اراکین پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیے بغیر رکن پارلیمان کے لوکل ایریا ڈویلپمینٹ فنڈ کو خرچ کرنے کا اختیار دو سال تک کے لیے ختم کر دیا ہے۔
امتیاز جلیل نے کہا کے وہ شروع سے ہی کہتے آرہے ہیں کہ عوام کی صحت کے لیے ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کو دیے جانے والے فنڈ میں اضافہ کیا جانا چاہئے مگر اب تک ایسا نہیں ہوا جس کی وجہ سے آج سرکاری دواخانوں میں بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو چاہئے تھا کہ وہ گائیڈ لائن جاری کرتے کہ دو سال تک ایم پی اپنا اختیاری فنڈ دیگر منصوبوں پر خرچ کرنے کی بجائے اپنے حلقہ انتخاب میں طبی سہولتوں کو مستحکم بنانے کے لیے خرچ کرے۔
ان کا کہنا ہےکہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کے اختیاری فنڈ سے نہ صرف اورنگ آباد کا نہ صرف گھاٹی دواخانہ بلکہ سول اسپتال میں بھی بنیادی سہولتیں فراہم کرائی جائیں اور ساتھ ہی تعلقہ جات میں جو سرکاری دواخانے ہے وہا بھی طبی سہولتیں فراہم کرنے پر اس فنڈ کا استعمال کیا جانا چاہئے۔
انھوں نے یہ بھی کہا مرکزی وزیر برائے صحت اور ہیلتھ سیکریٹریٹ کے افسران یہ نہیں جانتے کہ کس علاقے کے دوا خانے میں کس چیز کی کمی ہے جو مقامی رکن پارلیمان بہتر طور پر جانتا ہے۔