ریاست مہاراشٹر کے سرکاری اسپتالوں میں خالی اسامیوں کے معاملے میں بامبے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے والے ایم آئی ایم رکن پارلیمان امتیاز جلیل نے سنسنی خیز انکشاف کیا۔ انہوں نے کہا کہ اورنگ آباد کے سرکاری اسپتال میں کچھ ڈاکٹر محض کاغذ پر ہی ڈیوٹی کررہے ہیں۔
ایم آئی ایم رکن پارلیمان امتیاز جلیل نے عدالت میں ایک سنسنی خیز انکشاف کیا ہے۔ رکن پارلیمان جلیل نے ایک کارڈیاک سرجن پر الزام عائد کیا کہ وہ اورنگ آباد کےگھاٹی اسپتال میں محض کاغذوں پر کام کررہے ہیں، جبکہ وہ کبھی اورنگ آباد کے اسپتال کو رجوع ہی نہیں ہوئے۔
انہوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ میں نے عدالت کو بتایا کہ سنہ 2018 میں ایک کارڈیاک سرجن ڈاکٹر ممبئی سے اورنگ آباد کے گھاٹی اسپتال میں ٹرانسفر کیا گیا تھا۔ہم نے کارڈیوویسکلر ڈپارٹمنٹ میں 10 کروڑ روپئے سے بھی زیادہ پیسے خرچ کیے لیکن وہاں ایک بھی آپریشن نہیں کیا گیا۔ہمارے ذریعہ کی گئی تفتیش کی مطابق یہ ڈاکٹر صرف کاغذوں تک محدود ہے۔ڈاکٹر نے اورنگ آباد میں ایک دن بھی کام نہیں کیا ہے لیکن انہیں پوری تنخواہ گھاٹی اسپتال سے مل رہی ہے۔
عدالت نے رکن اسمبلی جلیل کے اس الزام کا سخت نوٹس لیا اور حکومت مہاراشٹر کے میڈیکل ایجوکیشن سیکرٹری کو فوری اس معاملے میں تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اس معاملے کی اگلی سنوائی انتیس جون کو ہوگی۔