ممبئی: مہاڈا نے ان بلڈنگ کے مالکان سے اس بات کی اپیل کی ہے کہ ان کی جانب سے جو بھی نوٹس جاری کی جا رہی ہیں نوٹس جاری ہونے کے چھ ماہ کے اندر اُن عمارتوں کے ری ڈیولپمنٹ کا پلان کریں اگر ایسا نہیں کرتے تو اُنھیں ایک اور نوٹس کے ذریعہ آگاہ کیا جائے گا۔ آپ کو بتا دیں کہ جنوبی ممبئی میں 13000 سے زائد ایسی عمارتیں ہیں جو سيس عمارتوں کی فہرست میں پائی گئی ہیں۔ یہ عمارتیں 1940 کے پہلے سے تعمیر کی گئی ہیں ان کا کرایہ مہاڈا وصول کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
MHADA Negligence in Mumbai بلڈر کی لاپرواہی اور مہاڈا کے تساہل سے ممبئی کی ایک عمارت کے مکین پریشان
ایم بی آر آر بی کے افسران نے اُن سبھی عمارتوں کی شناخت کی ہے اور جون سے ہی اُنہیں یعنی بارش سے قبل نوٹس دینے کا کام شروع کر دیا ہے۔ ایم بی آر آر بی کے افسر ارون ڈونگرے نے بتایا کہ ہم قانون کے مطابق اس پورے کام کو انجام دے رہے ہیںْ عمارتیں مخدوش ہیں اور کئی عمارتیں تو بوسیدہ ہیں۔ اُن کی مرمت بے حد ضروری ہے۔ اسی لیے ہم نے جون سے ہی نوٹس دے کر عمارتوں کے مالکان سے ری ڈیولپمنٹ کے لیے تجویز پیش کرنے کے لیے کہا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ بارش سے قبل اس طرح نوٹس جاری کی جاتی ہے تاکہ مکین کسی حادثے کہ شکار نہ ہوں۔ آپ کو بتا دیں کہ سی 1 یعنی انتہائی بوسیدہ مخدوش عمارتیں اب تک 15 ہیں جن کی شناخت کی جا چکی ہے جب کہ گزشتہ برس اس طرح کی سیس عمارتوں کی تعداد 7 تھی۔ حالانکہ جانکاری میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 1940 کے پہلے کی سیس عمارتوں کی تعداد جنہیں A کٹیگری میں رکھا گیا ہے، ان کی تعداد 16502 ہے۔ جب کہ 1640 سے 1950 کے بیچ کی سیس عمارتیں جنہیں B کٹیگری میں رکھا گیا ہے ان کی تعداد 1489 ہے اور 1951 سے 1969 کے بیچ جن عمارتوں کی شناخت کی گئی ہے۔ ان کی تعداد 1651 ہے۔ انہیں C کٹیگری میں رکھا گیا ہے۔