مظاہرہ کرنے والی خواتین کا کہنا ہے کہ یہ احتجاج غیر معینہ مدت تک اور اس وقت تک جاری رہے گا جب تک مرکزی حکومت شہریت ترمیمی قانون این آر سی اور این پی آر جیسے سیاہ قانون کو واپس نہیں لے لیتی ہے۔
جمعہ کو احتجاج کا آغاز مختلف جھانکیوں سے ہوا۔ بچوں نے مہاتما گاندھی،مولانا ابوالکلام آزاد،ڈاکٹر امبیڈکر،بھگت سنگھ کا حلیہ اختیار کر جلوس کے ساتھ ساتھ چل رہے تھے۔ ۔
سنویدھان بچاؤ سنگھرش سمیتی کے کارکنان اور کنوینر نے این آر سی کے خلاف زبردست نعرے بازی کی ملت نگر حکومت مخالف نعروں سے گونج اُٹھا۔ بھیونڈی میں خواتین کا یہ احتجاج کا تاریخ ساز ہے کیونکہ وقت سے پہلے ہی پورا شامیانہ اور میدان خواتین سے بھر گیا۔جب شامیانے میں جگہ نہیں رہی تو ملت نگر میں جانے والی سڑکوں پر ہی خواتین بیٹھ گئیں۔خواتین اپنے ہاتھوں میں ترنگا لیکر این آر سی مردہ باد کے نعرے لگارہے تھے۔ان کے ہاتھوں میں پلے کارڈ بھی تھا کس پر شہریت ترمیمی قانون،این آر سی اور این آر پی کے خلاف نعرے درج تھے۔
احتجاج کے پہلے دن سابق ڈی سی پی سریش کھوپڑے نے شرت کرکے شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اوراین آر پی کو ملک کے لئے نقصان دہ قرار دیا۔سریش کھوپڑے نے کہا کہ یہ حکومت کا ظالمانہ قانون ہے جسے اسے واپس لینا چاہئے۔
خواتین کے ہاتھوں میں مہاتما گاندھی،ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر،چندر شیکھر آزاد،بھگت سنگھ،مولانا آزاد،ٹیپو سلطان،اشفاق اللہ خان،ساوتری بائی پھلے اور دوسرے مجاہدآزادی اوررہنماؤں کی تصویر لئے ہوئے تھے۔ہزاروں خواتین کے نعروں سے ملت نگر گونج اُٹھا۔عالم یہ تھا کہ پورے ملت نگر اور بھیونڈی ناسک شاہراہ پر خواتین ہی خواتین نظر آرہے تھے۔ ونجار پٹی ناکہ سے ہی رضاکاروں نے ٹریفک کو بحال کرنے کی کوششوں میں مصروف تھے۔