ممبئی: ملک کی موجودہ صورت حال کے سلسلہ میں ملی اور سماجی تنظیمیں ان دنوں ممبئی کی متعدد جگہوں پر معاشرے کی با اثر شخصیات کے ساتھ اہم میٹنگیں منعقد کی جارہی ہیں۔ حیرانی اس بات کی ہے کہ ان میٹنگ کو بہت ہی خفیہ طریقے سے رکھا گیا ہے تاکہ یہاں ہونے والی بات چیت اور پلاننگ کی جانکاری کسی کو خاص طور پر بی جے پی کو نہ ہو۔ جس سے میٹنگ میں شامل ہر ایک شخص کو میڈیا سے یا کسی اور ذرائع سے بات چیت کرنے کے لیے منع کیا گیا تھا۔ یہ میٹنگ ممبئی کے انجمن اسلام میں منعقد کی گئی تھی۔ اس میٹنگ میں 100 سے زائد اسپیکر کی شرکت رہی جس میں پرتبھا شندے، سبکدوش جج ابھے تھپسے، فیروز میٹھی بور والا، جماعت اسلامی کے کئی کارکنان اور ذمہ داران، جامع مسجد ممبئی کے مفتی اشفاق قاضی، سابق رکن اسمبلی مولانا ظہیر عباس سمیت کئی اہم شخصیات کی موجودگی رہی۔
یہ بھی پڑھیں:
نام نہ بتانے کی شرط پر اس میٹنگ میں شامل ہونے والے ایک اسپیکر نے بتایا کہ یہ میٹنگ 2024 کے انتخابات کو لیکر رکھی گئی تھی۔ مقصد تھا کہ 2024 میں بی جے پی کو اقتدار سے کیسے باہر رکھا جائے۔ اس بات پر سبھی اسپیکر سے رائے مشورے لیے گئے اور پلاننگ سے متعلق بات کی گئی۔ میٹنگ میں شامل ایک اسپیکر نے یہ بھی بتایا کہ پرتبھا شندے نے بتایا کہ کرناٹک الیکشن میں اُن کے پلان کے مطابق ہی انتخابات میں اہم رول ادا کیا گیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ بی جے پی کو شکست ملی اور کانگریس کو فتح حاصل ہوئی۔ ہم نے پرتبھا شندے سے اس بارے میں بات کرنی چاہی لیکن اُنہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ کہ یہ میٹنگ تھی جس کے بارے میں اور پلاننگ کو لے کر کسی کو پتہ نہ چلے۔ اس لیے ہم نے اس میٹنگ سے میڈیا نمائندوں کو دور رکھا۔