اورنگ آباد: ریاست مہاراشٹر کے اورنگ آباد شہر کی رہنے والی ثناء فرحین نے فیشن کی دنیا میں نیا انقلاب لایا ہے۔ ثناء نے مسلم خواتین کے پہناوے کے لیے فور ایور مودیسٹ برینڈ لیا ہے۔ ثناء ای کامرس ویب سائٹ کے ذریعے آج لاکھوں کروڑوں روپے کا کاروبار کر رہی ہے۔ ثناء فرحین کی تعلیم اردو میڈیم سے دسویں تک ہوئی اس کے بعد بارہویں اور اورنگ آباد کے ایم آئی ٹی انجینئرنگ کالج سے میکینکل کی ڈگری حاصل کی لیکن انہیں اپنا کاروبار شروع کرنا تھا انہوں نے انجینئرنگ میں ڈگری حاصل کرنے کے بعد خواتین کے پہناوے کو لیک کر فور ایور مودیسٹ برینڈ شروع کیا انکا کہنا ہے کہ ماڈن بننے کے لئے ماڈسٹیری کو چھوڑنا ضروری نہیں ہوتا بلکہ ماڈسٹیری رکھتے ہوئے موجودہ دور میں رہا جا سکتا ہے۔ ثناء کا کہنا ہے کہ حضرت خدیجہ بھی تجارت کرتی تھی وہ اپنے زمانے میں ایک بہت بڑی تاجر ہوا کرتی تھی اسی لئے اسلام کے دائرے میں رہ کر ہر چیز کی جا سکتی ہے بس خواتین کو اپنی حدود پتہ رہنا چاہیے۔ ثناء کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے تو میرا یہ ماننا ہے کہ لوگ ہمیشہ آپ پر سوال اٹھائیں گے کہ آپ کیسے بھی کپڑے پہنے آپ کو ذہن میں یہ بات یاد رکھنا چاہیے کہ آپ کا مذہب آپکو کیا سکھا رہا ہے آپ کس چیز میں اطمینان محسوس کرتے ہیں اور آپ کے لیے کیا بہتر ہے اس حساب سے آپ کو فیصلے لینا چاہیے وہ ہمارے کپڑے ہوں یا پھر ہماری روزمرہ کی زندگی میں استعمال ہونے والی چیز ہو۔
ثناء کہ فور ایور مودیسٹ برینڈ میں زیادہ تر آبایا، جلباب، حجاب اور ابھی ڈینم جیکٹ جو گھٹنوں تک رہتی ہے اور موجودہ دور میں اس طرح کے ڈریسیز مارکیٹ میں نہیں ملتے ہیں جس سے مسلم خواتین کپڑوں کو پہن کر اپنے آپ کو محفوظ سمجھتی ہے ساتھ ہی فور ایور موڈیست برینڈ میں آپ کو اسپورٹس کے بھی کپڑے آسانی سے مل جاتے ہیں جس کا استعمال جیم اور دوسرے کھیلوں میں بھی کیا جا سکتا ہے۔ ثناء کا خواب ہے کہ انہیں فورایور مودیسٹ کو ملٹی بلین کمپنی بنانا ہے اسی کے ساتھ و ویمن ایمپاورمنٹ کو بھی ذہن میں رکھتے ہوئے خواتین کو اسلام کے دائرے میں رہ کر تجارت کس طرح کرنا ہے اس پر بھی کام کر رہی ہے۔ مُلک کے کاروباریوں کو آگے بڑھانے کے لیے ٹی وی پر ایک پروگرام بھی نشر کیا جاتا ہے جیسے شارک ٹینک کے نام سے جانا جاتا ہے اس پروگرام میں چھوٹے کاروباریوں کو آگے بڑھانے کی کوشش کی جاتی ہے جس میں چھوٹے کاروباریوں کو کچھ سرمایہ دیکر انہیں آگے بڑھایا جاتا ہے اور ان کی کمائی ہونے کے بعد کچھ منافع بھی لیا جاتا ہے اس پروگرام میں جانے کے لیے ثناء نے محنت بھی کی اور کئی سارے آڈیشن بھی پاس کئے جس کے بعد انہیں ممبئی میں شارک ٹینک کے سامنے اپنے فور ایور موڈیسٹ برینڈ کو پیش کرنے کا موقع ملا جس میں ثناء کو شرک ٹینک کی جانب سے 20 لاکھ روپے سرمایہ کاری کے لیے دیئے گئے جس کے بعد ان کا کہنا ہے کہ شارک ٹینک پروگرام سے انہیں کافی فائدہ ہوا ہے جیسے ایک مہینے میں ان کے کپڑے فروخت ہوتے تھے وہ اب ایک ہفتے میں ہی فروخت ہورہے ہیں۔ ثناء کا کہنا ہے کہ وہ خواتین کو اُن کی پسند کے کپڑے پہنا کر انہیں ایمپاؤر کرنا چاہتی ہے کیونکہ موجودہ دور میں اکثر لوگ کپڑوں سے شخصیت کو پہچانتے ہیں۔
موجودہ دور میں اکثر لوگ حجاب کو لے کر کہتے ہیں کہ مسلم لڑکیوں پر زبردستی حجاب پہنایا جا رہا ہے جس کو لے کر ثناء کا کہنا ہے کہ وہ حجاب میں رہ کر خود کو محفوظ سمجھتی ہے اور حجاب کسی پر لادا نہیں گیا ہے بلکہ حجاب اپنی پسند سے خواتین پہنتی ہے۔ ثناء کا کہنا ہے ان کا جو کاروبار ہے وہ پوری طرح سے ابھی آن لائن ہی چل رہا ہے فور ایور موڈسٹ نام کی ویب سائٹ ہے اور ای کامرس ویب سائٹ پر بھی ثناء کے برینڈ پر سے بھی بک رہا ہے ملک کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر بھی ثناء کے کپڑے بک رہے ہیں لیکن فرق اتنا ہے کہ کئی سارے برینڈ ثناء کو ان کے کپڑے سینے کا آرڈر دیتے ہیں اور بعد میں خود کا لیبل لگا کر مارکیٹ میں فروخت کرتے ہیں۔ ثناء کا کہنا ہے کہ وہ اب اپنے برینڈ کی ہر شہر میں فرنچائزی شروع کرنے پر کام کر رہی ہے ان کا کہنا ہے کہ اگر کوئی خاتون جو تجارت کرنا چاہتی ہے اس کے لیے مفت میں فرنچائزی بھی دی جائیں گی مارکیٹنگ اور پروڈکشن کی ذمہ داری فور ایور مودیسٹ کی ہونگی اور اگر کوئی مرد حضرات فرنچائزی لینا چاہتا ہے تو اسے نومینل فیس دینی ہوگی۔ ثناء کے پاس کام کرنے والے تقریباً بیس سے زیادہ لوگ ہے جو پروڈکشن میں کام کرتے ہیں اس کے علاوہ ٹیکنیکل لوگ ہیں جو سوشل میڈیا اور مارکیٹنگ پر فوکس کرتے ہیں۔ ثناء کا کہنا ہے کہ کاروبار کی شروعات میں انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ حالات بدل گئے اور مشکلات بھی کم ہوگی۔ثناء نے کبھی بھی فلم اداکارہ کو اپنا رول ماڈل نہیں سمجھا بلکہ انہوں نے جو تجارت کرنے والی خواتین رہتی ہے انہیں اپنا رول ماڈل سمجھا ہے اور وہ انہی کی طرح نہ تجارت کرنے والی خاتون بننا چاہتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : Dua Foundation دعا فاؤنڈیشن کی جانب سے 52 خواتین کے درمیان سلائی مشین کی تقسیم