اورنگ آباد: مرکزی حکومت کی مولانا آزاد اقلیتی فیلو شپ Maulana Azad National Fellowship پر پابندی کو لے کر تعلیمی ماہرین اور سماجی جہدکاروں نے حکومت کی پالیسی پر نکتہ چینی کی اور کہا کہ حکومت کا اقدام اقلیتوں کو اعلیٰ تعلیم سے محروم کرنا ہے۔ ساتھ ہی مودی حکومت محض اکثریتی طبقے کو خوش کرنے اور حقیقی مسائل سے انھیں گمراہ کرنے کے لیے مسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ مرکزی حکومت کی جانب سے مولانا آزاد ریسرچ فیلو شپ کو بند کیے جانے پر شدید ردعمل سامنے آرہا ہے، تعلیمی ماہرین اور سماجی خدمت گار حکومت کے اس اقدام کو اقلیت دشمنی سے تعبیر کررہے ہیں۔ The government move is to deprive minorities of higher education
یہ بھی پڑھیں:
سماجی جہد کار اور ماہر قانون ایڈووکیٹ ابھئے ٹکسال کا کہنا ہے کہ مودی حکومت محض اکثریتی طبقے کو خوش کرنے اور حقیقی مسائل سے انھیں گمراہ کرنے کے لیے مسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہے، فیلو شپ کو منسوخ کرکے یہ پیغام دیا جارہا ہے کہ اب کسی بھی حالت میں مسلمانوں کو پستی سے اور زیادہ پستی کی طرف دھکیلا جائے گا، معروف عالم دین ڈاکٹر عبدالرشید مدنی نے حکومت کی منشا پر سوال اٹھایا اور کہا کہ ایسے اقدامات سے ملک ترقی کی بجائے تنزلی کی طرف جائے گا۔ مولانا عبدالرشید مدنی کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات کو مولانا آزاد فیلو شپ دی جاتی تھی لیکن حکومت نے اسے بند کرنے کا اعلان کیا ہے جو طلبہ ریسرچ کرکے اپنی قابلیت کا لوہا منواتے تھے اب ان کے لیے تعلیم کے دروازے بند ہو جائیں گے۔
ایڈووکیٹ ابھئے ٹکسال نے کہا کہ موجودہ مرکزی حکومت نے پہلے اقلیتی طلبہ و طالبات کی اسکالر شپ بند کی اور اب اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والوں کی فیلوشپ بند کر رہی ہے۔ جب کہ سچر کمیٹی نے خود کہا تھا کہ مسلمانوں کی حالت پچھڑوں سے بھی خراب ہے۔ ساتھ ہی ایڈووکیٹ ابھئے ٹکسال نے کہا کہ ملک جب تک ترقی نہیں کرتا تب تک کے وہ ساری قوموں کو ایک ساتھ لے کر نہیں چلتا اور بی جے پی فیلوشپ بند کر کے مسلمانوں کو سبق سکھانا چاہتی ہے۔