مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں کی تمام ملی تنظیموں کی جانب سے دہلی میں تبلیغی جماعت معاملہ کو غلط طریقے سے میڈیا میں پیش کرنے پر مذمت کی گئی اور تبلیغی جماعت کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا گیا۔
جماعت اسلامی کے سابق صدر فیروز احمد اعظمی نے کہا کہ 'دہلی پولیس اگر تبلیغی جماعت کے ذمہ داروں پر کیس کرتی ہے تو یہ سراسر تعصب ہے کیوں کہ نظام الدین مرکز کے ذمہ داران نے لاک ڈاون کے بعد پولس انتظامیہ سے رابطہ قائم کیا تھا لیکن انھیں کسی بھی طرح کی مدد نہیں ملی۔ لیکن بد قسمتی سے کورونا مریض کی تشخیص کے بعد ان پر کی گئی کاروائی کی جماعت اسلامی مذمت کرتی ہے'۔
سنی جمعیت اسلام کے صدر صوفی غلام رسول قادری نے کہا کہ 'پورے ملک میں لاک ڈاون کے بعد لاکھوں لوگ سڑک پر بھوکے، پیاسے اور لاچار و مجبور نظر آنے لگے۔ جو مرکزی سرکار کی ناکامی کو اجاگر کرتا ہے۔ لیکن فرقہ پرست سرکار کو دہلی تبلیغی جماعت معاملہ میں ہندو مسلم پہلو مل گیا اور اسے میڈیا میں غلط طریقے سے پیش کیا جانے لگا جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے'۔
انھوں نے مزید کہا کہ 'آج حالات ایسے ہیں کہ انسانیت کے ناطے بلا تفریق و ملت ہر شہری کو محفوظ رکھنے کی ذمہ داری حکومت کی ہے اور حکومت اپنے منصوبے میں ناکام ہوئی ہے'۔
جمعیت اہلحدیث مالیگاؤں کے صدر مولانا فضل الرحمن محمدی نے کہا کہ 'کورونا وائرس کسی بھی فرد کو ہوسکتا ہے، لیکن دہلی تبلیغی جماعت کو لیکر بدگمانیاں پیدا کرنا انہتائی غلط بات ہے۔ بھارت میں کئی صدیوں سے زائد عرصہ سے تبلیغی جماعت ملک کی امن و سلامتی کیلئے کام کر رہی ہے'۔
انھوں نے مزید کہا کہ 'تبلیغی جماعت کا عالمی مرکز دہلی میں ہے اور وہاں لاک ڈاون کے دوران بیرون ملک کے لوگ موجود تھے، حکومت کی ذمہ داری تھی کہ انھیں باحفاظت ان کے ملک روانہ کرتی۔ لیکن افسوس آج جب مرکزی و ریاستی حکومتوں کی ناکامیاں کھل کر پوری دنیا کے سامنے آچکی ہے۔ بجائے راحت کاموں کے ہندو مسلم کی سیاست کرنا قابل مذمت ہے'۔