شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھر میں مختلف احتجاج، تقاریب اور کانفرنس منعقد ہورہی ہے تو دوسری جانب طلباء تنظیموں کی جانب سے بھی اس قانون کی مخالفت میں مسلسل احتجاج کیا جا رہا ہے۔
ریاست مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں میں 7 فروری کو 'مالیگاؤں اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن' کی جانب سے 'سنویدھان کانفرنس' منعقد کی گئی تھی جس میں معروف طلباء رہنما عمر خالد اور رکن اسمبلی جگنیش میوانی کو خاص مدعو کیا گیا تھا، لیکن پولس انتطامیہ اور کلکٹر کی جانب سے نوٹس کے ذریعے پروگرام کی اجازت منسوخ کر دی گئی۔
سنیچر 8 فروری کو 'مالیگاؤں اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن' اور دیگر طلباء تنظیموں کی جانب سے اردو میڈیا سینٹر میں پریس کانفرنس منعقد کی گئی۔
پریس کانفرنس میں عمر خالد اور جگنیش میوانی کی آمد کو لے کر خلاصہ کیا گیا کہ کس طرح سے پولس انتظامیہ مختلف وجوہات کی بناء پر 'سنویدھان کانفرنس' کو اجازت نہیں دی۔
اس پریس کانفرس میں مختلف طلباء تنظیموں کے ذمہ داران میں راشد (مالیگاؤں اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن)، شبلی محمد(اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن)، راحیل حنیف (عادل اسپورٹس) اور راشد خان کامریڈ (ایم آر گروپ) نے تبادلہ خیال کیا۔
مالیگاؤں اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے فعال رکن عمران راشد نے کہا کہ 'شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک میں جاری تحریک کی قیادت طلبہ کر رہے ہیں اور مالیگاؤں میں بھی طلبہ روز اول سے پر امن احتجاج و ریلی کا اہتمام ہو رہا ہے نیز مخلتف احتجاجی پروگرام میں شرکت اور حمایت بھی دے رہے ہیں، لیکن جب عمر خالد اور جگنیش میوانی کی آمد مالیگاؤں میں طے تھی تو عین ایک روز قبل پولس کی جانب سے ہمیں نوٹس دیا گیا جس کی وجہ سے سنویدھان کانفرنس ملتوی کر دی گئی۔
اخیر میں مالیگاؤں 'اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن' کے فعال رکن عمران راشد نے ای ٹی وی بھارت پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے اس بات کا اعلان بھی کیا کہ آئندہ دنوں میں قومی سطح کی معروف سماجی شخصیات کو مالیگاؤں میں مدعو کیا جائے گا اور بڑے پیمانے پر شہریت ترمیمی قانون پر کانفرنس منعقد کی جائے گی۔