وسیم رضوی کے قرآن مخالف بیان پر علما بلا لحاظ مسلک شدید مذمت کررہے ہیں۔ اور عوام میں بھی غصے کی لہر دوڑ گئی ہے اور کئی مقامات پر لوگوں نے وسیم رضوی کے خلاف احتجاج درج کیا۔اس تعلق سے نمائندہ ای ٹی وی بھارت نے مالیگاؤں کے علمائے دین سے خصوصی گفتگو کی۔
اس سلسلے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری مولانا عمرین محفوظ رحمانی نے بتایا کہ قرآن مجید میں کسی بھی قسم کی کمی یا زیادتی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔اور نہ ہی کسی بشر کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اس میں کوئی پھیر بدل کرے۔ یہ کتاب خدا کے بندوں کی ہدایت کے لیے ہے بندوں کی من مانی کے لیے قطعی نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مذکورہ شخص کا توہین قرآن اقدام مسلمانوں کے درمیان فتنے کی آگ کو بھڑکانے کی ایک منصوبہ بند سازی ہے۔اور ایک خاص مکتب فکر کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ وسیم رضوی نے قرآن پاک سے 26 آیتوں کو حذف کرنے کے لیے عدالت میں ایک عرضی دائر کی ہے۔اس ضمن میں مقامی شیعہ جماعت کے معروف عالم دین سید حیدر عباس نقوی نے کہا کہ انہوں نے اعلان کیا کہ وسیم خبیث کا نشیع اور اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔اور وہ حکم قرآن کے مطابق مرتد ہوچکا ہے۔حکمرانوں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کی ناکام کوششیں کررہا ہے۔
رضا اکیڈمی کے مقامی صدر ڈاکٹر رئیس رضوی نے مزید کہا کہ پوری دنیا میں اسلام اور قرآن امن و شانتی کی تعلیم دیتا ہے۔رضا اکیڈمی سپریم کورٹ سے یہ مطالبہ کرتی ہے اس قسم کے مطالبات میں کوئی دم نہیں ہے اس کو فوری طور پر رد کیا جائے تاکہ ملک میں امن و امان برقرار رہے۔