ایسے حالات میں سیاسی و سماجی تنظیموں کا ملک بھر میں احتجاج جاری ہے۔ریاست مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں میں این پی آر کو لیکر تشویش کا ماحول ہے۔ جمعیتہ علماء ہند کی جانب سے این آر سی کا بائیکاٹ اور عدم تعاون تحریک پر عمل کرنے کی تجویز منظور ہوئی ہے۔
گزشتہ شب کل جماعتی تنظیم اور مسلم راشٹریہ مورچہ کے اشتراک سے شہر کے علماء، دانشوروں اور سرکردہ افراد کی ہنگامی مشاورتی میٹنگ اسلامک سینٹر جماعتی اسلامی دفتر مشاورت چوک مالیگاؤں میں منعقد کی گئی۔
اس میٹنگ میں راشٹر مسلم مورچہ کے مقامی صدر مولانا عبدالحمید ازہری، سنی جمعیت اسلام کے صدر صوفی غلام رسول قادری، امیر جماعت اسلامی عبدالعظیم فلاحی، امیر جماعت اہلحدیث مولانا شکیل فیضی اور کل جماعتی تنظیم کے اراکین کے علاوہ سینکڑوں کی تعداد میں سرکردہ افراد نے شرکت کی۔
سبھی کے رائے و مشورہ سے مارچ کے مہینہ کے اخیر میں ایک بڑے پیمانے پر اجلاس میں بطور مقرر بامسیف کے قومی صدر معروف سماجی کاعکن وومن مشرام کو مالیگاؤں میں مدعو کیا جائے گا۔
وہیں اس اجلاس کی صدارت امیر اہلحدیث مولانا شکیل فیضی نے کی اور نطامت کے فرائض کو صوفی غلام رسول قادری نے انجام دیا۔
اس سلسلے میں صوفی غلام رسول قادری نے کہا کہ شہر میں ہر طرح سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، لیکن مہا راشٹر حکومت کی جانب سے این پی آر کو ہری جھنڈی دکھانے کے بعد کا لائحہ عمل طے کرنے کیلئے فکر مند ہونے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر مولانا فیروز احمد اعظمی نے کہا کہ مالیگاؤں شہر کے لوگوں کو این پی آر اور مردم شماری کے تعلق سے بیداری پیدا کرنے کی بھی ضرورت ہے۔
احتجاجی دھرنے اور میمورنڈم کے علاوہ عملی طور پر این آر سی کا بائیکاٹ کرنا ہوگا۔
وہیں صحافی مختار عدیل نے بامسیف کے قومی صدر معروف سوشل ورکر وومن مشرام کا تعارف پیش کیا اور صحافی خلیل عباس نے وومن مشرام کی شہر آمد پر خوب تائد پیش کی۔
صوفی غلام رسول قادری نے اس میٹنگ میں شریک تمام لوگوں کی رائے طلب کی اور ساتھ ہی شکریہ بھی ادا کیا۔