ریاست مہاراشٹر کے شہر مالیگاؤں میں موومنٹ فار پیس اینڈ جسٹس فار ویلفیئر کی جانب سے ایک پریس کانفرنس منعقد کی گئی جس میں مہاراشٹر حکومت سے تین سیاه زرعی قوانین کو بے اثر کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ پریس کانفرنس میں موومنٹ فار پیس اینڈ جسٹس فار ویلفیئر کے ریاستی نائب صدر عظیم پاشا (ممبئی) نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ملک بھارت میں کسان کھیتوں کے بجائے سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ ملک کے اناج کاشتکار تین سیاه زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ اب تک 150 سے زائد احتجاجی کسان ہلاک ہوچکے ہیں۔ لیکن حکومت ان کے مطالبات سننے کو تیار نہیں ہے۔ بدقسمتی سے حکومت کو اب بھی سمجھ نہیں آرہی ہے کہ کسان قانون کی مخالفت کیوں کر رہے ہیں۔
تاہم اب ان قوانین کے بارے میں مرکزی حکومت کی نیت کو تمام بھارتی عام لوگوں نے سمجھنا شروع کیا ہے اور آہستہ آہستہ کسان تحریک ایک عوامی تحریک میں بدل رہی ہے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ عام لوگوں کو یہ سمجھنے میں دیر ہوگئی ہے کہ تین سیاه زرعی قوانین نہ صرف کسان مخالف ہیں بلکہ عوام دشمن بھی ہیں۔ ان قوانین کا فائدہ صرف چند سرمایہ داروں کو ہوگا۔ سرکاری منڈی سے باہر فصلوں کی خریداری کا مطلب یہ ہے کہ ایم ایس پی (کم سے کم سپورٹ پرائس) کے ذریعے فصلوں کی مصنوعات کی خریداری کا مرحلہ طے کیا جائے گا۔
بھارتی غذائی تحفظ کے لئے حکومت کی جانب سے غلہ خریدنے سے راشن کی دکانوں سے راشن ملنا بند ہو جائے گا، بدلے میں حکومت لوگوں کے بینک کھاتوں میں چند روپے جمع کرے گی، جس سے ایک ماہ کا راشن بھی نہیں ملے گا اور اس سے ملک میں فاقہ کشی ہوگی۔ اس کے علاوہ اناج، دالیں، تلہن، خانے کا تیل، پیاز اور آلو کو حکومت نے ضروری سامان کی فہرست سے ہٹادیا ہے، جس سے ذخیرہ اندوزی میں اضافہ ہوگا اور کھانے پینے کی اشیا مہنگی ہوگی۔ جسے حکومت کو قابو کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہو جائے گا جس سے عام آدی کی جیب پر اثر پڑے گا۔
عظیم پاشا نے نمائندے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ یہ تینوں قوانین کی وجہ سے زرعی شعبہ سرمایہ داروں کے ہاتھ میں چلا جائے گا اور اس کے نتیجے میں عام آدمی کے ساتھ ساتھ کسانوں کا بھی نقصان ہوگا۔ مرکزی حکومت نے جو زراعت قانون بنایا ہے۔ اس کی وجہ سے ملک میں کسانوں کا ایک بہت بڑا طبقہ اپنے ہی کھیتوں میں مزدور بن کر رہ جائے گا۔
موصوف نے کہا کہ موومنٹ فار پیس اینڈ جسٹس فار ویلفیئر یہ مطالبہ کرتی ہے کہ پنجاب، راجستھان، چھتیس گڑھ اور مغربی بنگال کی قانون ساز اسمبلیوں میں جس طرح ان قوانین کو بےاثر کرنے کے لیے بل پاس کیا گیا۔ اسی طرح کا بل مہاراشٹر کی قانون ساز اسمبلی میں بھی لایا جائے تاکہ ریاست کے کسانوں پر ان تین زرعی قوانین کے منفی اثرات کو بے اثر کیا جاسکے۔ عظیم پاشا نے مزید کہا کہ اگر حکومت یہ قوانین واپس نہیں لے گی تو وہ موومنٹ فار پیس اینڈ جسٹس فار ویلفیئر کے زیراہتمام ایک عوامی تحریک شروع کریں گے۔ جو ہر شہر کی گلی گلی میں لوگوں کو بیدار کرے گی۔