ETV Bharat / state

راشن کارڈ ہولڈرز کی بے چینی پر رکن اسمبلی مفتی اسماعیل نے کیا کہا؟

مالیگاؤں کے رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے راشن ویری فکیشن فارم پُر کرنے کا حکمنامہ جاری کرنے اور بعد میں اس فیصلے کو واپس لینے پر کہا ہے کہ حکومت تمام طرح کی سبسیڈی اور حکومت کی جانب سے دئیے جانے والی رعایت کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ایسے میں اگر حکومت اس طرح کے فیصلے لاکر عوام سے کہتی ہے کہ وہ رعایت کو ختم کردیگی تو وہ کافی تکلیف دہ بات ہوگی

راشن کارڈ ہولڈرز کی بے چینی پر رکن اسمبلی مفتی اسماعیل نے کیا کہا؟
راشن کارڈ ہولڈرز کی بے چینی پر رکن اسمبلی مفتی اسماعیل نے کیا کہا؟
author img

By

Published : Apr 15, 2021, 7:37 AM IST

راشن تقسیم معاملے میں شفافیت لانے کی غرض سے حکومت مہاراشٹر نے چند دنوں قبل راشن ویری فکیشن فارم پُر کرنے کا حکمنامہ جاری کیا تھا، جس کے تحت راشن کارڈ ہولڈر کو راشن دکان سے فارم حاصل کرکے اسے پُر کرکے واپس راشن دکان پر جمع کرنا تھا اور اگر کوئی صارف کارڈ نہیں جمع کرتا ہے تو اس کا کارڈ رد کیا جاسکتا ہے۔

لیکن اس معاملے میں راشن صارفین کو کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑا، جس کے پیش نظر ریاستی حکومت نے ایک اور حکمنامہ جاری کرکے راشن ویری فکیشن فارم پُر کرنے کا حکمنامہ واپس لے لیا۔حالانکہ اس تعلق سے عوام میں کافی بے چینی پائی جارہی ہے کہ آئندہ اگر حکومت دوبارہ سے فارم بھرنے کا حکمنامہ جاری کیا تو انھیں کافی دقت ہوسکتی ہے اس لیے راشن کارڈ ہولڈرز فارم حاصل کرنے کی تگ و دو میں ہے اور اسے پُر کرکے مقررہ وقت سے پہلے جمع کرنے کی بھی کوشش میں ہے۔

راشن کارڈ ہولڈرز کی بے چینی پر رکن اسمبلی مفتی اسماعیل نے کیا کہا؟

اس تعلق سے مالیگاؤں کے رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے حکومت پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت عوام کو ان کے حق سے محروم کرنا چاہتی ہے لیکن انھوں نے اس تعلق سے نمائندگی کرتے ہوئے اعلی حکام کی توجہ اس جانب مبذول کروائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجود حکومت تمام طرح کی سبسیڈی اور حکومت کی جانب سے دئیے جانے والی رعایت کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ایسے میں اگر حکومت اس طرح کے فیصلے لاکر عوام سے کہتی ہے کہ وہ رعایت کو ختم کردیگی تو وہ کافی تکلیف دہ بات ہوگی۔ہم ذمہ دار ہونے کی حیثیت سے جدوجہد کر رہے ہیں۔ہم نے حکومت سے اس معاملے پر بات چیت کی ہے اور مزید بات کرکے کوشش کریں گے۔یہ مسئلہ صرف مالیگاؤں کا نہیں پوری بلکہ یہ پوری ریاست کا مسئلہ ہے۔


شہر مالیگاوں کے متعدد فلاحی ادارے شہر کی مزدور عوام کو فارم پرُ کرنے میں مدد کررہے ہیں جس میں جمعیت علماء مدنی روڈ قابل ذکر ہے کیونکہ اس فارم میں چند سوالات ایسے ہیں جس سے کم پڑھے لکھے افراد کو سمجھنے میں دقت آرہی ہے۔

راشن تقسیم معاملے میں شفافیت لانے کی غرض سے حکومت مہاراشٹر نے چند دنوں قبل راشن ویری فکیشن فارم پُر کرنے کا حکمنامہ جاری کیا تھا، جس کے تحت راشن کارڈ ہولڈر کو راشن دکان سے فارم حاصل کرکے اسے پُر کرکے واپس راشن دکان پر جمع کرنا تھا اور اگر کوئی صارف کارڈ نہیں جمع کرتا ہے تو اس کا کارڈ رد کیا جاسکتا ہے۔

لیکن اس معاملے میں راشن صارفین کو کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑا، جس کے پیش نظر ریاستی حکومت نے ایک اور حکمنامہ جاری کرکے راشن ویری فکیشن فارم پُر کرنے کا حکمنامہ واپس لے لیا۔حالانکہ اس تعلق سے عوام میں کافی بے چینی پائی جارہی ہے کہ آئندہ اگر حکومت دوبارہ سے فارم بھرنے کا حکمنامہ جاری کیا تو انھیں کافی دقت ہوسکتی ہے اس لیے راشن کارڈ ہولڈرز فارم حاصل کرنے کی تگ و دو میں ہے اور اسے پُر کرکے مقررہ وقت سے پہلے جمع کرنے کی بھی کوشش میں ہے۔

راشن کارڈ ہولڈرز کی بے چینی پر رکن اسمبلی مفتی اسماعیل نے کیا کہا؟

اس تعلق سے مالیگاؤں کے رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے حکومت پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت عوام کو ان کے حق سے محروم کرنا چاہتی ہے لیکن انھوں نے اس تعلق سے نمائندگی کرتے ہوئے اعلی حکام کی توجہ اس جانب مبذول کروائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجود حکومت تمام طرح کی سبسیڈی اور حکومت کی جانب سے دئیے جانے والی رعایت کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ایسے میں اگر حکومت اس طرح کے فیصلے لاکر عوام سے کہتی ہے کہ وہ رعایت کو ختم کردیگی تو وہ کافی تکلیف دہ بات ہوگی۔ہم ذمہ دار ہونے کی حیثیت سے جدوجہد کر رہے ہیں۔ہم نے حکومت سے اس معاملے پر بات چیت کی ہے اور مزید بات کرکے کوشش کریں گے۔یہ مسئلہ صرف مالیگاؤں کا نہیں پوری بلکہ یہ پوری ریاست کا مسئلہ ہے۔


شہر مالیگاوں کے متعدد فلاحی ادارے شہر کی مزدور عوام کو فارم پرُ کرنے میں مدد کررہے ہیں جس میں جمعیت علماء مدنی روڈ قابل ذکر ہے کیونکہ اس فارم میں چند سوالات ایسے ہیں جس سے کم پڑھے لکھے افراد کو سمجھنے میں دقت آرہی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.